Maktaba Wahhabi

295 - 484
ھو تعدیۃ الحکم من الاصل الی الفرع بعلۃ متحدۃ لا تدرک یمجرد اللغۃ۔[1] ’’قیاس یہ ہے کہ اصل (یعنی نص قرآن و حدیث) کا حکم فرع (امر پیش افتادہ) پر علت جامعہ کی وجہ سے لگایا جائے جس کا ادراک مجرد لغت سے نہ ہو۔‘‘ اور علامہ تفتازانی اس کی شرح میں فرماتے ہیں ۔ وفی الشرع مساواۃ الفرع للاصل فی علۃ حکمہ اور شریعت میں قیاس نام ہے فرع کا اصل کے مساوی ہونے کا علت حکم میں اور شیخ ابن ہمام حنفی ’’تحریر‘‘ میں فرماتے ہیں ۔ وفی الاصطلاح مساواۃ محل لاخر فی علۃ حکم لہ شرعی لا تدرک من نصہ بمجرد اللغۃ۔[2] ’’یعنی اصطلاح میں قیاس یہ ہے کہ ایک محل دوسرے کے مساوی ہو اس کے حکم شرعی کی علت میں جو مجرد لغت سے معلوم نہ ہو سکتا ہو۔‘‘ اور حضرت شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ حجتہ اللہ میں فرماتے ہیں ۔ تمثیل صورۃ بصورۃ فی علۃ جامعۃ بینہما۔[3] ’’ یعنی قیاس تمثیل ہے ایک صورت کی دوسری صورت سے اس علت جامعہ میں جو دونوں کے درمیان ہو۔‘‘ ان سب عبارتوں کا حاصل مطلب قریباً ایک ہی ہے۔ اور امر مشترک زیر تحقیق میں سب متفق ہیں ۔ ان سب عبارتوں سے واضح ہو گیا ہے کہ قیاس و اجتہاد کی ضرورت اس امر میں پڑتی ہے جس میں نص شرعی معلوم نہ ہو یا موجود نہ ہو۔ اور یہ بھی کہ قیاس کی بنا نصوص
Flag Counter