Maktaba Wahhabi

291 - 484
حدیث سے دلیل نہ ملے اور جماعت صحابہ میں بھی اختلاف نہ ہو اس میں آپ صحابہ کے اقوال سے باہر نہیں جاتے۔[1]پس جس امر میں حدیث مرفوع بھی موجود ہو اور اس میں ایک ایسے مجتہد صحابی کا فتوی بھی ہو جس کی عظمت ان کے دل میں بغائت ہے اور اس امر میں جماعت صحابہ میں بھی اختلاف نہ ہو تو اس کی خلاف ورزی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب نہیں ہو سکتا۔ چھٹا امر:۔ یعنی خبر واحد کے لئے موافقت کتاب و سنت مشہور کا شرط ہونا سو اس کا بیان اس طرح ہے کہ یہ قاعدہ تو سنہرا ہے لیکن حقیقت میں سنت صحیحہ کو ٹال دینے کا خفیہ اور مہذب حیلہ ہے کیونکہ یہ قاعدہ اس حدیث پر چسپاں نہیں ہوتا۔ قرآن مجید کی کوئی آیت یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی صحیح و مشہور حدیث یا کم از کم صحیح خبر واحد ایسی نہیں جس میں اس ’’حدیث مصراۃ‘‘ کے خلاف حکم مذکور ہو اور اسے اس کا مخالف کہہ کر رد کر دیا جائے۔ علمائے حنفیہ نے اس امر میں جو کچھ لکھا ہے وہ کتاب و سنت کے بعض احکام سے نتائج اخذ کر کے ایک حکم کو اپنے ذہن میں جما لیا ہے پھر اس حدیث کے حکم کو اس اپنے سمجھے ہوئے ذہنی حکم کے خلاف قرار دے کر حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹال دیا ہے اور اس روش سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے چنانچہ وارد ہے کہ سمع النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قوما یتدارؤن القران فقال انما ھلک من کان قبلکم بھذا ضربوا کتاب اللّٰہ بعضہ ببعض وانما نزل کتاب اللّٰہ یصدق بعضہ بعضا فلا تکذبوا بعضہ ببعض فما علمتم منہ فقولوا و ماجھلتم فکلوہ الی عالمہ[2] (رواہ احمد وابن ماجہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو قرآن میں جھگڑا کرتے سنا تو آپ نے فرمایا کہ تم سے پہلے لوگ اسی روش کی وجہ سے ہلاک ہوئے کہ انہوں نے کتاب
Flag Counter