Maktaba Wahhabi

286 - 484
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کا بھی ایک ٹکڑا ہے یعنی جس طرح حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں ’’بیع مصراۃ‘‘ یعنی دودھ بند کئے ہوئے جانور کی بیع اور ممانعت تلقی رکبان دو امروں کی نسبت حکم ہیں اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی یہ دونوں امر موجود ہیں اور کچھ اور احکام بھی ہیں چنانچہ وہ روایت بھی امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کے ساتھ لکھ دی ہے اور وہ اس طرح ہے۔ عن ابی ہریرۃ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال لا تلقوا الرکبان ولا یبیع بعضکم علی بیع بعض ولا تناجشوا ولا یبیع حاضر لباد ولا تصروا لغنم ومن ابتا عہا فھو بخیر النظرین بعد ان یحلبہا ان رضیہا امسکہا وان سخطہا ردھا وصاعا من تمر۔[1] یعنی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم آگے جا کر نہ ملو مال لانے والے قافلوں کو اور کوئی شخص دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرے اور قیمت بڑھانے کے لئے (نمائشی) خریدار نہ بنو اور کوئی شہری باہر والے کے لئے نہ بیچے اور بکری وغیرہ کے تھنوں میں دودھ نہ روک رکھو۔ اور جو شخص ایسا جانور خریدے تو وہ دوہ کو دیکھ لینے کے بعد دو امروں میں سے ایک کا مختار ہے۔ اگر اسے پسند ہو تو رکھ لے اور اگر ناپسند ہو تو واپس کر دے اور (واپسی کی صورت میں ) اس دودھ کے عوض اصل مالک کو ایک صاع کھجوریں بھی دیوے۔ اس روایت سے امام ہمام والا مقام نجم المحدثین سراج المجتہدین نے سمجھا دیا کہ گو ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں تصریح بالرفع نہیں ہے۔ لیکن وہ اصل میں مرفوع ہی ہے کیونکہ دونوں صحابیوں کی روایت میں دونوں امر مذکور ہیں ۔ اللہ اکبر! امام بخاری علیہ رحمتہ اللہ الباری بھی دور رس اور کیسے دقیقہ شناس اور فن حدیث کے کیسے نکتہ داں ہیں ۔ اللہم اجزہ عن امۃ نبیک جزاء حسنا وافرا۔
Flag Counter