Maktaba Wahhabi

251 - 484
وکذلک قولہ تعالی حتی تنکح زوجا غیرہ خاص فی وجود النکاح من المراۃ فلا یترک العمل بہ لماروی عن النبی علیہ السلام انہ قالا ایما امراۃ نکحت نفسہا بغیر اذن ولیہا فنکاحہا باطل باطل باطل (اصول شاشی بحث الخاص) یعنی اسی طرح خدا تعالی کا قول حتی تنکح زوجا غیرہ (صرف) عورت کے ایجاب سے نکاح کے منعقد ہو جانے میں خاص ہے۔ پس اس پر عمل کرنا اس روایت کے رو سے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ جو عورت ولی کی اجازت کے بغیر اپنا نکاح کرے گی تو اس کا نکاح باطل ہو گا‘ باطل ہو گا‘ باطل ہو گا‘ ترک نہیں کیا جائے گا۔ یہ عبارت اپنا مطلب بیان کرنے میں صاف ہے کہ جب قرآن شریف سے سمجھا جاتا ہے کہ صرف عورت کے ایجاب سے نکاح منعقد ہو سکتا ہے تو اگرچہ حدیث میں ایسے نکاح کو باتاکید شدید باطل کہا گیا ہے پھر بھی اس کی پرواہ نہیں ہے۔ کیونکہ لفظ تنکح مونث کا صیغہ ہے اور اس میں فعل نکاح کی نسبت عورت کی طرف کی گئی ہے۔ اس لئے بالغہ عورت اپنا نکاح خود بخود بغیر ولی کی اجازت کے بھی کر سکتی ہے اور حدیث میں جو مذکور ہے کہ ایسا نکاح باطل ہے اس کا اعتبار نہیں کیونکہ اگر اس کا اعتبار کیا جائے تو آیت قرآنی ترک ہو جاتی ہے کیونکہ فعل نکاح اپنے معنی میں خاص یعنی معلوم المعنی ہے۔ جو محتاج بیان نہیں ۔ پس حدیث مذکور کو ترک کر دیا جائے گا اور قرآن مجید کی آیت کو پکڑ لیا جائے گا۔ چنانچہ فصول الحواشی شرح اصول الشاشی میں اسی عبارت بالا کی شرح میں لکھا ہے۔ ونحن ترکنا الخبر الواحد بمقابلۃ الخاص من الکتاب (فصول ص۲۶) ’’ اور ہم نے (حنفیہ نے) اس حدیث کو جو خبر واحد ہے ترک کر دیا ہے بمقابلہ قرآن مجید کے خاص کے‘‘
Flag Counter