Maktaba Wahhabi

228 - 484
حدیں کھینچ گئیں ۔ اور ہر گروہ کا ایک مذہب معین پر جم جانا اور اسی کی پابندی لازم جاننا آئین زمانہ یا فیشن قرار پایا۔ یعنی مذاہب مختلفہ میں سے کسی خاص مذہب کو اختیار کرنا جزو مذہب سمجھا جانے لگا اور صحابہ و تابعین و اتباع تابعین رحمہم اللہ اجمعین کے دستور و روش کو فراموش کر دیا گیا۔ حکیم الامت حضرت شاہ ولی اللہ مرحوم حجتہ اللہ میں فرماتے ہیں ۔ اعلم ان الناس کانوا قبل المائۃ الرابعۃ غیر مجمعین علی التقلید الخالص لمذھب واحد بعینہ قال ابو طالب المکی فی قوت القلوب ان الکتب والجموعات محدثۃ والقول بمقالات الناس والفتیا بمذھب الواحد من الناس واتخاذ قولہ والحکایۃ لہ من کل شئی والتفقہ علی مذھبہ لم یکن الناس قدیما علی ذلک فی القرنین الاول والثانی (انتھی) اقول وبعد القرنین حدث فیہم شئی من التخریج غیر ان اھل المائۃ الرابعۃ لم یکونوا مجتمعین علی التقلید الخالص علی مذھب واحد والتفقہ لہ والحکایۃ لقولہ کما یظھر من التتبع بل کان فیہم العلماء والعامۃ وکان من خبر العامۃ انہم کانوا فی المسائل الاجتماعیۃ التی لا اختلاف فیہا بین المسلمین او جمہور المجتہدین لا یقلدون الاصاحب الشرع وکانوا یتعلمون صفۃ الوضوء والغسل والصلوٰۃ والزکوٰۃ ونحو ذلک من ابائھم ومعلمی بلدانھم فیمشون علی حسب ذلک واذا وقعت لھم واقعۃ استفتوا فیہا ای مفت وجد وامن غیر تعیین مذھب وکان من خبر الخاصۃ انہ کان اھل الحدیث منہم یشتغلون بالحدیث فیخلص الیہم من احادیث النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم واثار الصحابۃ مالا یحتاجون معہ الی شئی اخر فی المسئلۃ من حدیث مستفیض او صحیح قد عمل بہ بعض الفقہاء
Flag Counter