Maktaba Wahhabi

227 - 484
فلقد تفانوا اصحاب الحدیث وتلاشوا تبذل الناس بطلبہ یھزء بھم اعداء الحدیث والسنۃ یسخرون منہم وصار علماء العصر فی الغالب عاکفین علی التقلید فی الفروع من غیر تحریر لہا الخ (تذکرہ جلد۲ ص۱۱۱) اصحاب حدیث یکے بعد دیگرے مرتے گئے اور (جو بچے وہ) حقیر سمجھے جاتے تھے۔ لوگوں نے علم حدیث کی نگہداشت چھوڑ دی اور حدیث و سنت کے دشمن محدثین کو ٹھٹھے اور مخول میں اڑانے لگے اور اس زمانہ کے اکثر علماء فروع (عملیات) میں بغیر تحقیقات کے تقلید[1]پر جم گئے۔ اس کے بعد اس روش میں روز افزوں ترقی ہوتی گئی۔ کیونکہ عوام کی طبیعت میں پست ہمتی اور اوساط میں دوسرے کا سہارا پکڑنا اکثر ہے۔ اس سے تقلید کی جڑ مضبوط ہو گئی۔ چنانچہ حافظ مذکور رحمہ اللہ الغفور طبقہ تاسعہ کے ذکر کے بعد فرماتے ہیں ۔ وکذلک کان فی ھذا الوقت خلق من ائمۃ اھل الرای والفروع وعدد من اساطین المعتزلۃ والشیعۃ واصحاب الکلام الذین مشوا وراء المعقول واعرضوا عما سلف من التمسک بالاثار النبویہ وظھر فی الفقہاء التقلید وتناقض الاجتہاد (جلد دوم ص۲۱۲) ’’اسی طرح اس زمانے میں اہل رائے اور اہل فروع (فقہاء) کے بہت سے امام تھے۔ اور کئی ایک معتزلوں ‘ شیعوں اور متکلمین کے سردار بھی تھے جو کہ فن معقولات کے پیچھے لگے۔ اور انہوں نے آثار نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تمسک کرنے سے جو سلف کا طریق تھا۔ رو گردانی کی اور فقہاء میں تقلید اور تناقض اجتہاد ظاہر ہو گیا۔‘‘ اس طبقہ میں تیسری صدی تک کے علماء حدیث کا ذکر ہے۔ بس اس صدی میں تقلید کی تخم ریزی ہوئی اور ہوتے ہوتے آخر چوتھی صدی میں مختلف مذاہب کی مستقل
Flag Counter