ثم لم یخل بعد ذلک من فتنۃ بعد فتنۃ ولم ینتقل طول عمرہ من محنۃ الا الی محنۃ الی ان فوض بعد امرہ الی بعض القضاۃ ما تقلد احتقالہ ولم یزل بحبسہ ذلک الی حین ذھابہ الی رحمۃ اللّٰہ تعالی وانتقالہ (ص ۴۰)
’’پھر اس کے بعد آپ ایک نہ ایک فتنہ میں ضرور مبتلا ہوتے رہے۔ اور اپنی عمر ایک مصیبت سے نکل کر دوسری بلا میں واقع ہوتے رہے یہاں تک کہ آپ کا معاملہ ایک قاضی صاحب کے سپرد ہوا جنہوں نے اپنی قضا آپ کے باندھ لینے (قید کر دینے) ہی پر چلائی اور اپنے انتقال اور اللہ کی رحمت کی طرف چلے جانے تک اسی میں قید میں رہے۔‘‘
اسی طرح حافظ شمس الدین ذہبی رحمہ اللہ تذکرہ الحفاظ میں آپ کے ترجمہ میں فرماتے ہیں ۔
وقد امتحن و اوذی مرات و حبس بقلعۃ مصر والقاھر والا سکندریہ و بقلعۃ دمشق مرتین وبھا تو فی فی عشرین من ذی القعدۃ سنۃ ثمان و عشرین و سبعمائۃ فی قاعہ معتقلا (جلد رابع ص۲۸۹)
’’ (امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ) بہت دفعہ امتحان میں پڑے اور ایذا دئیے گئے اور مصر اور قاہرہ اور اسکندریہ کے قلعہ میں قید کئے گئے اور وہیں قاعہ (دمشق کے قلعہ) میں ۲۰ ذیقعدۃ ۷۲۸ھ کو قید ہی میں فوت ہوئے۔‘‘
اس تصویر کا دوسرا رخ:۔ مخالفین کی پے در پے ریشہ دوانیوں اور سازشوں اور حکام کی متواتر بے انصافیوں اور بے طرح سختیوں پر بھی حضرت شیخ الاسلام رحمہ اللہ کے پاک و بے غبار دل میں مسلمان والیان حکومت اور علمائے امت کی خیر خواہی میں ذرہ بھر بھی فرق نہ آیا۔ وہ ان شدید مظالم کے باوجود بھی ان دو ہر فریق بلکہ عامہ مسلمین کی نصرت و حمایت میں اسی طرح دل و جان اور مال و بدن سے کوشاں رہتے جیسے کہ اعزاز و اکرام کی صورت میں متصور ہو سکتا ہے واقعات شاہد ہیں کہ حضرت امام ممدوح نے بارہا نہایت شجاعت سے فی سبیل اللہ جہاد کر کے جماعت کفار کو پائمال کیا۔ چنانچہ ہم چند واقعات
|