Maktaba Wahhabi

166 - 484
(۱۱) اسی طرح امام ابن تیمیہ جو جملہ فنون عربیہ میں مسلم امام ہیں ۔ اپنی بے نظیر کتاب منہاج السنتہ میں متعدد مقامات پر اہل الحدیث اور اصحاب الحدیث کے نام سے ایک مستقل فرقہ کا ذکر کرتے ہیں چنانچہ جلد ثالث ص۲۳ میں جہمیہ‘ قدریہ‘ معتزلہ اور کرامیہ وغیرھا فرقوں کے تردیدی ذکر میں فرقہ اہل حدیث کا بھی ذکر کرتے ہیں جلد اول ص۱۱۴ و جلد سوم۲۴ میں بھی ذکر کرتے ہیں جس سے ثابت ہے کہ ان کے وقت میں ان فرقوں کے مقابلہ میں اہل حدیث کا بھی ایک فرقہ موجود تھا۔ منہاج السنتہ جامع ترمذی کی طرح اہل حدیث کے ذکر سے بھری پڑی ہے۔ لیکن ہم صرف دو ضروری اقتباس نقل کرتے ہیں ۔ شیخ الاسلام رحمہ اللہ اختلاف امت کے ذکر میں اہل حدیث کا باہمی اختلاف بھی بیان فرماتے ہیں ۔ چنانچہ فرماتے ہیں ۔ ثم بعد ذلک اختلاف اھل الحدیث وھم اقل الطوائف اختلافافی اصولہم لان میراثھم من النبوۃ اعظم من میراث غیرھم فعصمہم حبل اللّٰہ الذی اعتصموابہ (جلد ثالث ص۲۱) ’’اس کے بعد اہل حدیث کا اختلاف ہے۔ جو سب فرقوں میں سے کم اختلاف رکھتے ہیں کیونکہ ان کی علمی وراثت جو نبوت سے ان کو ملی ہے دوسروں کی وراثت سے بہت عظیم ہے۔ ان کو اللہ کی رسی (قرآن مجید) نے بچا لیا۔ جس سے وہ متمسک ہیں ۔‘‘ اس جگہ امام ممدوح رحمہ اللہ نے اہل حدیث کو ان کی خصوصی نسبت ’’وراثت نبوت‘‘ سے یاد کیا ہے۔ اسی طرح ایک دوسرے موقعہ پر علامہ حلی شیعی کے اعتراض کے جواب کے ضمن میں اہل حدیث کی تعریف ایسے پیرائے میں کرتے ہیں کہ اس سے بڑھ کر ہو نہیں سکتی چنانچہ فرماتے ہیں ۔ من المعلوم لکل من لہ خبرۃ ان اھل الحدیث من اعظم الناس بحثا عن اقوال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم وطلبا لعلمہا وارغب
Flag Counter