تورات لے کر آئیں۔ چنانچہ یہودی تورات لے کر آئے اور ان کا ایک بڑا عالم رجم والی آیت پر اپنا ہاتھ رکھ کر آگے پیچھے سے پڑھنے لگا۔ اور بار بار کہہ رہا تھا حضرت !رجم کا ذکر تورات میں نہیں ہے۔ تو حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اس کا ہاتھ آیت رجم سے اٹھا کر کہا کہ یہ آیت رجم نہیں ؟ تو وہ شرمندہ ہوا۔ تو اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کا حکم صادر فرمایا اور وہ دونوں رجم کیے گئے۔
اب سن لیں اصل روایت:
عن أبن عمر رضی اللّٰہ عنہماقال أتی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بیھودی و یھودیۃ قد احدثا جمیعاً فقال لھم ما تجدون فی کتابکم قالوا ان أحبارنا أحدثوا تحمیم الوجہ و التھجیۃ، قال عبداللّٰہ بن سلام رضی اللّٰہ عنہ ادعھم یا رسول اللّٰہ بالتوراۃ فأتی بھا فوضع أحدھم یدہ علی آیۃ الرجم وجعل یقرأ ما قبلھا و ما بعدھا فقال لہ ابن سلام رضی اللّٰہ عنہ ارفع یدک فاذاآیۃ الرجم تحتہ فأمر بھما رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فرجما عقد البلاط فرأیتالیھودی أخبأ علیھا [1]
ابن عمر رضی اﷲعنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت لائے گئے جن دونوں نے زنا کیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم اپنی کتاب میں اس کی سزا کیا پاتے ہو ؟ انہوں نے کہا ہمارے علماء نے اس کی سزا چہرہ کو سیاہ کرنا اور گدھے پر الٹا سوار کرنا ایجاد کی ہے۔عبداللہ بن سلام رضی اﷲعنہ نے عرض کیا! اے اللہ کے رسول ان سے تورات منگوائیں جب تورات لائی گئی تو ان میں سے ایک نے آیت رجم پر ہاتھ رکھ کر آگے پیچھے سے پڑھنا شروع کردیا۔تو عبداللہ بن سلام رضی اﷲعنہ نے اس سے کہا کہ اپنا ہاتھ اٹھاؤ ‘ جب اس نے اپنا ہاتھ اٹھایا تو آیت رجم اس کے نیچے تھی چنانچہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم )
|