کی خواہشوں کے پیچھے نہ جائیے تم میں سے ہر ایک کے لئے ہم نے ایک دستور اور راہ مقرر کردی ہے۔
’’لما بین یدیہ من الکتاب‘‘میں جو کتاب ہے اس سے جنس کتاب مراد ہے۔ اور اس سے ساری کتب سماویہ مقصود ہیں،چنانچہ مفسرین حضرات اسی طرح لکھتے ہیں :
اسم جنس بمعنی الکتب السابقۃ قبلہ کالتوراۃ و الانجیل[1]
یہ اسم جنس ہے یعنی گزشتہ کتب جو قرآن سے پہلے تھیں جیسے تورات وانجیل۔
اور ’’لما بین یدیہ من الکتاب‘‘کی تفسیر میں امام ابن جریرطبری رحمہ اللہ حضرت قتادۃ رحمہ اللہ کا قول بھی اسی طرح نقل کرتے ہیں :
عن قتادۃ ص قولہ ’وأنزلناالیک الکتاب بالحق مصدقا لما بین یدیہ من الکتاب ‘یقول : الکتب التی خلت قبلہ۔[2]
حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے فرمان باری تعالیٰ ’’وأنزلنا الیک الکتاب بالحق مصدقا لما بین یدیہ من الکتٰب‘‘ کی تشریح میں فرمایا کہ وہ کتابیں جو قرآن سے پہلے نازل ہوچکی ہیں ‘ مراد ہیں۔
اور’’مھیمناًعلیہ‘‘ کا معنی ہے أمینا،شاھداً، اور حاکماً۔ مقصد یہ ہے کہ قرآن کریم ساری کتب سماویہ کیلئے امین و شاھد ہے کہ یہ کتابیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے پوری صداقت وامانت داری کے ساتھ اتری ہیں۔اور امین و شاھدہونے کے ساتھ ساتھ قرآن کریم ان کیلئے حاکم و ناسخ بھی ہے۔ چنانچہ کلمہ ’’مھیمنًا‘‘ کی تفسیر اکثر مفسرین نے حاکماًاور عالیاًسے کی ہے جیسا کہ امام ابن کثیر رحمہ اللہ وغیرہ اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
عن ابن عباس رضی اﷲعنہماومھیمناً أی حاکماً علی
ابن عباس رضی اﷲعنہمانے ( ومھیمناً ) کا مطلب
|