وَکَانَ وَعْدُ رَبِّیْ حَقًّا﴾ [1]
ہے وہی بہتر ہے ‘ تم صرف قوت وطاقت سے میری مدد کرو۔ میں تم میں اور ان میں مضبوط حجاب بنا دیتا ہوں مجھے لوہے کی چادریں لا دو یہاں تک کہ جب ان دونوں پہاڑوں کے درمیان دیوار برابر کر دی تو حکم دیا کہ آگ تیز جلاؤ تاوقتیکہ لوہے کی ان چادروں کو بالکل آگ کردیا‘ تو فرمایا میرے پاس پگھلا ہوا تانبا لاؤ تاکہ اس پر ڈال دوں۔ پس تو ان میں اس دیوار کے اوپر چڑھنے کی طاقت تھی اور نہ اس میں کوئی سوراخ کرسکتے تھے۔کہا یہ صرف میرے رب کی مہربانی ہے ہاں جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو اسے زمین بوس کر دے گا‘ بیشک میرے رب کا وعدہ سچا اور حق ہے۔
تو یہ ایک سچا قصہ تھا جس کا ملحدین نے محض اس بنا پر انکار کیا ہے کہ ہم نے تمام زمین کو چھان ڈالا مگر نہ ہم کو یأجوج مأجوج کا کہیں پتہ چلا اور نہ ہی سدِّ ذوالقرنین کا اس لئے انہوں نے قرآن کریم کی اس صحیح وسچی خبر کی تکذیب و انکار کرکے اسکو جھٹلانے لگے مگر منکرین کایہ انکار کئی وجوہ سے باطل ہے۔
الف۔ یہ دعوی کرنا ہی غلط اور بے بنیاد ہے کہ ہم تمام برّ (خشکی) وبحر پر حاوی و محیط ہوچکے ہیں۔
ب۔ دوسرا یہ کہ کسی چیز کا عدم علم اس چیز کے عدم وجود پر دلیل نہیں جس طرح اب سے تقریباًپانچ
|