حوالہ فقہ اکبر: اس کے بعد ہم خود امام صاحب ممدوح کے کلام فیض التیام سے ثابت کرتے ہیں کہ آپ ارجاء اور مرجیہ سے اعتزال اور اہل اعتزال سے بالکل بیزار اور بری ہیں ۔ چنانچہ آپ فقہ اکبر میں فرماتے ہیں ۔[1]
ولا نقول ان المومن لا تضرہ الذنوب ولا نقول انہ لا یدخل النار ولا نقول انہ یخلد فیھا وان کان فاسقا بعد ان یخرج من الدنیا مومنا ولا نقول ان حسناتنا مقبولۃ وسیاتنا مغفورۃ کقول المرجئۃ ولکن نقول من عمل حسنۃ بجمیع شرائطہا خالیۃ عن العیوب المفسدۃ ولم یبطلہا بالکفر والردۃ والاخلاق السئیۃ حتی خرج من الدنیا مومنا فان اللّٰہ تعالی لا یضیعہا بل یقبلہا منہ ویثیبہ علیہا وما کان من السئیات دون الشرک والکفر ولم یتب عنہا صاحبہا حتی مات مومنا فانہ فی مشیۃ اللّٰہ تعالی ان شاء عذبہ بالنار وان شاء عفا عنہ ولم یعذبہ بالنار اصلا (فقہ اکبر حامل شرح ابو المنتہی مطبوعہ حیدر آباد دکن ص۲۸؍۳۰)
’’اور ہم نہ نہیں کہتے کہ مومن کو گناہ مضر نہیں ہے اور نہ ہم یہ کہتے ہیں کہ (بالکل) دوزخ میں نہیں جائے گا۔ اور نہ ہم یہ کہتے ہیں کہ وہ ہمیشہ دوزخ میں رہے گا۔ اگرچہ وہ (عمل میں ) فاسق ہو۔ بشرطیکہ وہ دنیا سے ایمان کے ساتھ گیا ہو اور نہ ہم یہ کہتے ہیں کہ ہماری نیکیاں (ضرور) مقبول ہیں ۔ اور ہماری برائیاں (ضرور) مغفور ہیں جس طرح کہ مرجیئہ کہتے ہیں ۔ لیکن یہ کہتے ہیں کہ جو شخص کوئی نیکی تمام شرائط سے ادا کرے درحالیکہ وہ نیکی عیوب مفسدہ سے خالی ہو اور اس نے اس کو کفر اور ارتداد اور بری عادتوں سے باطل نہ کر دیا ہو حتی کہ وہ دنیا سے ایمان کے ساتھ رخصت ہوا ہو تو اللہ تعالیٰ
|