میں معاملہ صاف کر دیا۔
نیز حافظ صاحب ممدوح لکھتے ہیں کہ قاضی احمد بن عبدہ قاضی رحمہ اللہ نے اپنے باپ سے نقل کیا کہ ہم ابن عائشہ کے پاس بیٹھے تھے کہ اس نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی ایک حدیث بیان کر کے کہا کہ تم لوگ اگر آپ کو دیکھ پاتے تو ضرور آپ کو چاہنے لگتے۔ پس تمہاری اور ان کی مثال ویسی ہے جیسے یہ شعر کہا گیا ہے؎
اقلوا علیھم ویلَکم لا ابالکم
من اللوم او سدوا المکان الذی سدوا
یعنی ’’لوگو تمہارا برا ہو۔ تمہارے باپ مر جائیں ۔ ان پر ملامت (کی زبان) کوتاہ کرو۔ ورنہ اس مکان کو پر کرو جس کو انہوں نے پر کیا تھا۔‘‘ یعنی ویسے بن کر دکھاؤ۔ سبحان اللہ کیسے عجیب پیرائے میں اعلی درجہ کی تعریف کی ہے۔
حوالہ تاریخ صغیر اور سیدنا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ :
امام بخاری (علیہ رحمۃ اللہ الباری) کے بعض حوالے لوگوں کے لئے سخت ٹھوکر کا باعث ہوئے ہیں ۔ پس لازم ہے کہ ہم ان میں سے سب سے سخت حوالے کا ذکر کر کے اس کا جواب دیں ۔ اور باقی حوالوں کو اسی کے قیاس پر چھوڑ دیں ۔ وباللہ التوفیق۔
مولانا ثناء اللہ صاحب امرتسری مرحوم اکثر دفعہ فرمایا کرتے تھے۔ عرب کا منہ زور شاعر متنبی کہتا ہے؎
اذا اتتک مذمتی من ناقص فھی الشہادۃ لی بانی کامل
’’یعنی جب تیرے پاس میری مذمت کسی ناقص آدمی کے ذریعے پہنچے تو تو سمجھ لے کہ وہ اس بات کی شہادت ہے کہ میں کامل ہوں ۔‘‘
محدثین کے نزدیک روایت کے متعلق سب سے پہلے راویوں کی دیکھ بھال ہوتی ہے کہ وہ کیسے ہیں اور یہ بھی یاد رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح کی طرح اپنی دیگر کتب میں صحت کا التزام نہیں کیا۔ پس دیکھنا چاہئے کہ یہ روایت امام بخاری رحمہ اللہ تک کیسے واسطے سے پہنچی ہے سو معلوم ہوا کہ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ تاریخ صغیر میں فرماتے ہیں ۔
|