فرقہ قدریہ:
بصرہ میں زمانہ عبد الملک بن مروان میں ایک شخص معبد جہنی ظاہر ہوا۔ جس نے تقدیر کا انکار کیا۔ امام اوزاعی رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ معبد نے انکار تقدیر ایک شخص سوسن نامی سے سیکھا جو مسلمان ہو گیا تھا۔ اور پھر مرتد ہو گیا۔ معبد کی آمد و رفت خواجہ حسن بصری کی مجلس میں بھی تھی۔ آپ نے اس کے عقائد پر نظر کر کے لوگوں کو اس کی مجالست سے منع کر دیا اور فرما دیا ’’ھو ضال مضل‘‘ یعنی یہ شخص خود بھی گمراہ ہے۔ اور دوسروں کو بھی گمراہ کرنے والا ہے۔‘‘ بصرہ کے بہت سے لوگ اس کے فتنے میں آگئے اور ان کا نام انکار تقدیر کے سبب قدریہ ہوا۔
معبد مدینہ طیبہ بھی گیا۔ اور وہاں بھی کئی لوگوں کو بگاڑا۔ آخر اس کو حجاج بن یوسف نے قتل کر ڈالا۔ کیونکہ یہ اس کے مشہور محارب عبد الرحمن بن اشعت کا طرف دار تھا۔
مسئلہ تقدیر کا اقرار امور ایمان میں سے ہے صحیح مسلم کی روایت ذیل ملاحظہ ہو۔
’’قاضی یحییٰ بن یعمر بصری اور حمیر بن عبدالرحمن حمیری حج بیت اللہ کو گئے تو انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کر کے ان سے منکرین تقدیر کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا جب ان سے ملو۔ تو کہنا کہ میں (عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ) حلفا کہتا ہوں کہ اگر ان میں سے کسی کے پاس احد (پہاڑ) کے برابر بھی سونا ہو اور وہ اسے (راہ خدا میں ) خرچ کرے۔ تو
[1]
|