Maktaba Wahhabi

435 - 484
پور (علاقہ دکن) میں ہوئی۔ ان کے والد ماجد صوفی مشرب تھے۔ انہوں نے ان کو ان کی طفولیت ہی میں اپنے پیر شیخ باجن رحمتہ اللہ علیہ کی بیعت میں منسلک کر دیا۔ سن تمیز کو پہنچے تو والد ماجد مرحوم کی موافقت میں شیخ باجن صاحب موصوف ہی کے حلقہ ارادت میں رہے۔ لیکن جب بالغ ہو گئے‘ اور والد جسمانی اور پیر روحانی ہر دو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سائے میں چلے گئے تو بزرگوں کے مشہور قول کے مطابق کہ وہ بچہ جو بچپن میں کسی شیخ کی مریدی میں داخل ہوا جب بلوغت کو پہنچے تو اسے اختیار ہے کہ خواہ اسی کی بیعت میں رہے۔ خواہ کسی دیگر شیخ وقت کے سلسلہ میں منسلک ہو جائے۔ انہوں نے اس کے مطابق با اختیار خود باقاعدہ شیخ باجن مرحوم کے فرزند شیخ عبدالحکیم صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے خرقہ پوشی کی سعادت حاصل کی۔ چونکہ تصوف کی چاٹ بچپن میں لگ چکی تھی۔ اور تخم کی تاثیر بھی تھی اور نشونما بھی اسی چشمہ صافی کی سیرابی سے ہوا تھا اور معصوم طبع اسی رنگ کی گلکاری سے مزین ہو چکی تھی۔ اس لئے طبیعت میں یہ پیاس ہمیشہ رہی کہ کوئی مرد الٰہی ملے جو مجھے راہ حق دکھائے اور منزل مقصود پر پہنچائے۔ اسی تڑپ میں ملتان (علاقہ پنجاب) کی راہ پکڑی اور علوم ظاہر و باطن میں حسام الدین متقی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں پہنچے اور مدت تک ان سے ظاہری و باطنی فیوض حاصل کرتے رہے۔ بعد ازاں ۹۵۳؁ھ میں عازم حرمین شریفین ہوئے اور مکہ معظمہ میں طرح اقامت ڈالی شیخ ابوالحسن بکری رحمتہ اللہ علیہ اور شیخ ابن حجر مکی رحمتہ اللہ علیہ[1]کی صحبت اختیار کر کے خرقہ قادری وشاذلی و مزنی زیب تن فرمایا۔ نیز یہ تینوں خرقے شیخ محمد بن محمد سخاوی رحمہ اللہ سے پہنے۔ نشر علوم اور فیض صحبت:۔ زمانہ اقامت مکہ میں آپ کے تقوی و طہارت اور نشر علوم ظاہری اور فیض باطنی کی شہرت دور و نزدیک کے بلاد میں پھیل گئی اور عوام و
Flag Counter