مہدی کے واسطہ سے اور پھر ان سے ایک جماعت کثیرہ نے روایت کیا۔ اور امام ابو یوسف نے بھی ایک شخص کے واسطہ سے روایت کیا۔ اور محدثین میں سے اتنی بھاری جماعت نے روایت کیا کہ اس کا حصر آسان نہیں ہے۔ اور امام مالک کے اصحاب میں سے یحییٰ بن یحییٰ مصمودی مغربی اور ابن قاسم مصری اور رضیع نے روایت کیا۔ اور صوفیاء میں سے حضرت ذولنون مصری وغیرہ نے اور اہل مصر و اہل شام و اہل یمن اور اہل خراسان (دور دراز علاقوں سے) سب نے روایت کیا ہے۔
اسی طرح حضرت شاہ صاحب حجتہ اللہ میں فرماتے ہیں ۔
وقد رواہ عن مالک بغیر واسطۃ اکثر من الف رجل۔ وقد ضرب الناس فیہ اکباد الابل الی مالک من اقاصی البلاد کما کان النبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم ذکرہ فی حدیثہ فمنہم المبر زون من الفقہاء کالشافعی رحمہ اللّٰہ و محمد بن الحسن و ابن وھب و ابن القاسم و منہم نحار یر المحدثین کیحیی بن سعید القطان و عبدالرحمن بن مہدی و عبدالرزاق و منہم الملوک و الامراء کالرشید و ابنیہ و قد اشتھر فی عصرہ حتی بلغ علی جمیع دیار الاسلام ثم لم یات زمان الا وھو اکثر لہ شہرۃ و اقوی بہ عنایۃ و علیہ بنی فقہاء الامصار مذاھبہم حتی اھل العراق فی بعض امرھم و لم یزل العلماء یخرجون احادیثہ و یذکرون متابعۃ و شواہدہ ویشرحون غریبہ و یضبطون مشکلہ و یبحثون عن فقہہ و یفتشون عن رجالہ الی غایۃ لیس بعدھا غایۃ و ان شئت الحق الصراح فقس کتاب المؤطا بکتاب الاثار لمحمد والا مالی لابی یوسف تجد بینہ و بینہما بعد المشرقین فہل سمعت احدا من المحدثین و الفقہاء تعرض لہما واعتنی بہما (جلد اول مصری ص ۱۳۲‘ ۱۳۳)
|