Maktaba Wahhabi

398 - 484
دیگر کوئی بھی فضیلت نہ ہو تو یہ (اکیلی) ایسی فضیلت ہے جس میں امام محمد بن اسحاق سبقت لے گئے ہیں ۔ ان کے بعد بہت لوگوں نے مغازی پر کتابیں لکھیں لیکن وہ ان کی رسائی تک نہ پہنچ سکے۔[1] امام محمد بن اسحاق[2]کی یہ کتاب اب ناپید ہے۔ ہاں اس کا نشان سیرۃ ابن ہشام کی صورت میں باقی ہے۔ جو مصر میں مطبوع ہو کر عام طور پر دستیاب ہو سکتی ہے۔ تنبیہ: یہ امام محمد بن اسحاق رحمہ اللہ وہی ہیں جو قرات خلف الامام کی حدیث کے راوی ہیں ۔ اس حدیث کو ساقط الاعتبار قرار دینے کے لئے حضرات احناف ایک یہ عذر کیا کرتے ہیں کہ امام مالک محمد بن اسحاق رحمہ اللہ کی نسبت سخت رائے رکھتے تھے۔ سو اس کا جواب دو طرح پر ہے۔ اول: یہ کہ حافظ ابن حجر تہذیب التہذیب میں فرماتے ہیں ۔ والذی یذکر عن مالک فی ابن اسحق لا یکاد یتبین۔[3] ’’یعنی جو کچھ امام مالک رحمہ اللہ سے محمد بن اسحاق کی بابت ذکر کیا جاتا ہے وہ مبین نہیں ہے۔‘‘ نیز فرماتے ہیں ۔ قال ابو زرعۃ الدمشقی و ابن اسحق رجل قد اجمع الکبراء من اھل العلم علی الاخذ عنہ و قد اختبرہ اھل الحدیث فروا صدقا و عدلا مع مدحہ ابن شہاب لہ و قد ذاکرت رحیما قول مالک فیہ فرای ان لک لیس للحدیث انما ھو لانہ اتھمہ بالقدر۔[4] ’’یعنی امام ابو زرعہ دمشقی کہتے ہیں کہ (امام) ابن اسحاق ایسے شخص ہیں جن
Flag Counter