Maktaba Wahhabi

372 - 484
سے یہ سمجھیں ‘ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حدیث کی تعمیل سے منع فرماتے ہیں اور ان کا یہ فہم صحابہ رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں درست ہو۔ اللھم انا نعوذبک من وساوس الشیطان و الیک نشکو ا جہالۃ الزمان و فتنۃ اھل الطغیان۔ تنبیہ: بھلا کوئی ان عقل کے پیچھے لٹھ لے کر پھرنے والے بے پڑھے مجتہدوں سے پوچھے تو سہی! کہ بھائی یہ تو بتاؤ کیا تمہاری عقل (گو کیسی ہی ناقص ہے) میں یہ سما سکتا ہے کہ خدا کا کوئی رسول (علیہ السلام) اپنی اتباع سے خود منع کرے اور کہے کہ کلام خدا کی تشریح و توضیح جو میں تم کو بتاؤں اس کا تو اعتبار نہ کرنا اور جو کچھ تمہارے اپنے دماغ میں آئے اسی کو خدا کا منشا اور مراد سمجھنا (استغفراللہ) دیکھئے! حضرت ہارون پیغمبر خدا (علیہ السلام) گو سالہ پرست یہودیوں کو یوں خطاب کرتے ہیں ۔ وَإِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمَنُ فَاتَّبِعُونِي وَأَطِيعُوا أَمْرِي [1] (طہ پ۱۶) یعنی ’’تمہارا رب تو وہ ہے جو رحمن ہے۔ پس میری پیروی کرو اور میرے حکم پر چلو۔‘‘ غرض یہ بالکل بے عقلی کی بات ہے کہ رسول اپنی اتباع اور اطاعت سے منع کرے۔ حضرت ابو سعید کی شخصیت و سیرت: حضرت ابو سیعد خدری رضی اللہ عنہ جو اس حدیث زیر بحث کے راوی ہیں فضلائے صحابہ سے تھے۔ یہ بھی اصحاب صفہ سے تھے۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لمبی عمر پائی۔ ان سے بھی احادیث بکثرت مروی ہیں ۔ حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت جابر بن عبداللہ جیسے کثیر الحدیث صحابہ نے بھی ان سے حدیث روایت کی ہے۔ چنانچہ ’’خلاصہ اسماء الرجال‘‘ میں ہے۔ کان من فضلاء الصحابۃ لہ الف و مائۃ حدیث و سبعون حدیثا آپ علماء صحابہ میں سے تھے۔ آپ کی روایت کردہ احادیث کی تعداد ایک ہزار ایک سو اور ستر (۱۱۷۰) ہے۔ (۲) حافظ ذہبی تذکرہ میں فرماتے ہیں ۔
Flag Counter