Maktaba Wahhabi

276 - 484
والوضوء بعدہ رواہ الترمذی وابو داؤد۔[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ کھانا کھانے سے پہلے بھی وضو کر لینے اور اس کے پیچھے بھی وضو کر لینے سے کھانے میں برکت ہوتی ہے۔‘‘ اس حدیث کے ذیل میں شراح حدیث وضوء سے مراد غسل الیدین والفم[2]لکھتے ہیں ۔ اس سے بھی زیادہ یہ کہ ترمذی میں حضرت عکراش سے ایک روایت کے ضمن میں ہے کہ ثم اتینا بماء فغسل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یدیہ ومسح بلل کفیہ وجھہ وزراعیہ وراسہ وقال یا عکراش ھذا الوضوء مما غیرت النار[3] (رواہ الترمذی) ’’ہم پانی لائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ دھوئے۔ اور اپنے ہاتھ کی تری سے منہ اور دونوں بازوؤں اور سر کو چھوا اور فرمایا اے عکراش! آگ لگی ہوئی چیز سے وضو کرنا یہی ہے۔‘‘ اس حدیث سے صاف معلوم ہو گیا کہ وضو کا لفظ اس طہارت کے علاوہ بھی بولا جاتا ہے۔ جو ’’نماز‘‘ کے لئے مخصوص ہے۔ پس اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ آگ پر پکی ہوئی چیز کے کھانے کی حدیث ’’وضو‘‘ کے لفظ کو صرف کلی کرنے اور ہاتھ دھو لینے پر محمول کرتے تھے۔ لہٰذا یہ کہنا کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو غیر فقیہ جان کر اور ان کی روایت کو خلاف قیاس جان کر رد کر دیا تھا درست نہ رہا۔ وللہ الحمد پانچواں امر: تحقیق حدیث مصرا ۃ
Flag Counter