Maktaba Wahhabi

270 - 484
اخیر میں ہم امام الہند حصرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی عبارت نقل کرتے ہیں ۔ جو خاص اس مسئلہ کے علاوہ بعض دیگر اصول حنفیہ کی نسبت بھی ہے کہ ان سب اصول کی روایت حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے بزرگ شاگردوں (امام ابو یوسف رحمہ اللہ اور امام محمد رحمہ اللہ ) سے ہرگز صحیح نہیں ہے۔ اور ان پر محافظت کرنا متقدین حنفیہ کا دستور نہیں تھا جیسا کہ امام بزدوی رحمہ اللہ کرتے ہیں ۔ چنانچہ فرماتے ہیں ۔ (ومنہا) انی وجدت بعضہم یزعم ان بناء الخلاف بین ابی حنفیۃ والشافعی رحمہما اللّٰہ علی ھذہ الاصول المذکورۃ فی کتاب البزدوی و نحوہ وانما الحق ان اکثرھا اصول مخرجۃ علی اقوالھم وعندی ان المسئلۃ القائلۃ بان الخاص مبین ولا یلحقہ البیان وان الزیادۃ نسخ وان العام قطعی کالخاص وان لا ترجیح بکثرۃ الروایۃ وانہ لا یحب العمل بحدیث غیر الفقیہ اذا انسد باب الرای وان لا عبرۃ بمفھوم الشرط ولوصف اصلا وان موجبا لامر ھو الوجوب البتۃ وامثال ذلک اصول مخرجۃ علی کلام الائمۃ وانھار لا تصح بہا روایۃ عن ابی حنیفۃ وصاحبیہ وان لیست المحافظۃ علیہا والتکلف فی جواب مایرد علیہا من صنائع المتقدمین فی استنباطھم کما یفعلہ البزدوی وغیرہ احق من المحافظۃ علی خلافہا والجواب عما یرد علیہ (حجۃ اللّٰہ مصری جلد اول ص۱۵۹‘ ۱۶۰) ان میں سے ایک یہ ہے کہ میں نے بعض کو پایا جو یہ گمان کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام شافعی (رحمہما اللہ) کے اختلاف کی بنا اس اصول پر ہے جو کتاب بزدوی وغیرہ میں مذکور ہیں اور حق یہ بات ہے کہ اکثر کی ان اصول میں سے ان کے اقوال سے تخریج کی گئی ہے۔ اور میرے نزدیک یہ مسئلہ کہ خاص بذات خود واضح ہوتا ہے اس کو بیان کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اور یہ کہ
Flag Counter