Maktaba Wahhabi

222 - 484
فوت ہوئے۔ نیز محمد بن اسحق نے کتاب المغازی لکھی۔ محمد بن اسحاق ۱۵۱ھ؁ میں فوت ہوئے۔ اسی زمانہ میں امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ بھی تھے۔ آپ نے علم حدیث میں تو کوئی کتاب نہیں لکھی۔ مگر عقائد میں آپ نے دو کتابیں (۱) فقہ اکبر[1] (۲) اور کتاب العالم والمتعلم۔ آپ ۸۰ھ؁ میں پیدا ہوئے اور ۱۵۰ھ؁ میں فوت ہوئے۔ آپ بھی اہل حدیث تھے۔ چنانچ آپ کا قول مشہور ہے اذا صح الحدیث فھو مذہبی (شامی جلد اول ص۷۰) مصر میں امام لیث بن سعد مصری ہوئے۔ آپ کثیر التصانیف ہیں قریباً ۹۶ھ؁ میں پیدا ہوئے۔ امام مالک رحمہ اللہ کے ہم استاد ہیں ۔ امام زہری وغیرہ سے حدیث روایت کی ۱۷۵ھ؁ میں مصر میں فوت ہوئے۔ خاکسار نے سفر مصر میں آپ کی قبر کی زیارت کی (شرک و بدعت کی سب رسوم ادا ہوتی ہیں ) یہ سب بزرگ پہلی صدی میں پیدا ہوئے اور دوسری میں فوت ہوئے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ دوسری صدی کے پہلے نصف ہی میں علم حدیث کا بہت سا ذخیرہ جمع ہو گیا تھا۔ اس زمانہ کے بعد دیگر ائمہ جنہوں نے اپنی زندگی بس خدمت سنت میں ہی لگا دی یہ ہیں ۔ (۱) امام سفیان بن عینیہ رحمہ اللہ کوفہ اور مکہ میں تھے۔ ۱۰۷ھ؁ میں پیدا ہوئے اور ۱۹۸ھ؁ میں فوت ہوئے۔ (۲) امام عبد اللہ بن مبارک ۱۱۳ھ؁ یا ۱۱۹ھ؁ میں پیدا ہوئے اور ۱۸۱ھ؁ میں فوت ہوئے انہوں نے علم حدیث میں متعدد کتابیں لکھیں ۔ (۳) امام اسمٰعیل بن علیہ بصری رحمہ اللہ ۱۱۰ھ؁ میں پیدائش اور ۱۹۳ھ؁ میں وفات ہوئی۔ (۴) امام محمد بن ادریس الشافعی المطلبی الہاشمی المکی رحمہ اللہ ۱۵۰ ھ؁ میں پیدا ہوئے اور ۲۰۴ھ؁ میں مصر میں فوت ہوئے۔ آپ بالاتفاق دوسری صدی کے مجدد ہیں ۔[2] آپ نے علم
Flag Counter