سب سے پہلے اس ضرورت کو خلیفہ عمر بن عبد العزیز تابعی رحمہ اللہ نے محسوس کیا اور مدینہ منورہ کے عامل ابو بکر بن حزم رحمہ اللہ تابعی کو حکم کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو دیکھ بھال کر جمع کر لو۔[1] خلیفہ عمر بن عبد العزیز کا زمانہ خلافت گو بہت قلیل ہوا۔ لیکن اس سے ائمہ حدیث کی توجہ جمع احادیث کی طرف مصروف ہو گئی۔ اور آپ کے بعد تدوین حدیث کا سلسلہ برابر جاری ہو گیا۔ اتباع تابعین میں سے نامور علمائے حدیث جنہوں نے مختلف بلاد میں جمع و کتابت حدیث کے کام کو شروع کر کے پیچھے آنے والوں کے لئے تصنیف کا رستہ کھول دیا یہ ہیں ۔
مکہ معظمہ میں ابن جریج رومی مکی رحمہ اللہ ۔ عبد المالک بن عبد العزیز اموی مولاہم۔ یہ ۸۰ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۵۰ھ میں فوت ہوئے۔
مدینہ منورہ میں امام مالک رحمہ اللہ مدنی نے مؤطا تصنیف کی جو آج تک موجود اور علمائے حدیث کی آنکھ کا تارا ہے امام مالک رحمہ اللہ ۹۳ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۷۹ھ میں مدینہ طیبہ ہی میں فوت ہوئے اور بقیع میں دفن کئے گئے۔ خاکسار نے آپ کی قبر کی زیارت کی ہے۔
شام میں امام اوزاعی رحمہ اللہ نے جن کا نام عبد الرحمن بن عمر ہے۔ یہ ۸۸ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۵۷ھ میں بیروت یا بعلبک میں فوت ہوئے۔
بصرہ میں سعید بن ابی عروبہ رحمہ اللہ اور حماد بن سلمہ رحمہ اللہ اور ربیع بن صبیح نے طرح تصنیف ڈالی۔ سعید بن ابی عروبہ ۱۵۶ھ میں فوت ہوئے اور حماد بن سلمہ ۱۶۷ھ میں فوت ہوئے اور ربیع علاقہ سندھ میں ۱۶۰ھ میں فوت ہوئے۔
یمن میں معمر نے احادیث کو کتابی صورت میں جمع کیا۔ یہ امام مالک رحمہ اللہ کی طرح امام زہری کے شاگرد ہیں اپنے زمانہ کے بڑے عالم تھے۔ ۱۵۳ھ میں فوت ہوئے۔
کوفہ میں امام سفیان ثوری نے تصنیف کی جو ۷۷ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۶۱ھ میں
|