Maktaba Wahhabi

219 - 484
نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے کتابت میں جمع کر لینے کا فرمان جاری کیا (جس کی تفصیل تدوین علم حدیث میں ہو گی انشاء اللہ) تو ساتھ ہی یہ تاکید بھی کر دی تھی کہ ولا یکتب الاحدیث النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔[1] (بخاری کتاب العلم) سوائے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پاک کے اور کچھ نہ لکھا جائے۔ خلیفہ عمر بن عبد العزیز تابعی ہیں ۔ چالیس برس کی عمر میں رجب ۱۰۱ھ؁ میں فوت ہوئے۔ آپ بالاتفاق پہلی صدی کے مجدد ہیں ۔ مسند دارمی میں ایک اور روایت ہے جس سے صاف واضح ہے کہ تابعین کے وقت میں حدیث نبوی کے سامنے کسی اور کا نام لینا بھی موجب عبرت ہوتا تھا۔ عن قتادۃ قال حدث ابن سیرین رجلا بحدیث النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال الرجل قال فلان کذا و کذا فقال ابن سیرین احدثک عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم وتقول قال فلان کذا و کذا لا اکلمک ابدا۔[2] قتادہ تابعی کہتے ہیں کہ امام محمد بن سیرین نے کسی شخص سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی تو اس شخص نے کہا فلاں شخص (اس امر میں ) ایسا ایسا کہتا ہے اس پر امام محمد بن سیرین نے کہا میں تو تجھ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سناتا ہوں اور تو (اس کے مقابلہ میں ) کہتا ہے کہ فلاں شخص ایسا ایسا کہتا ہے۔ میں تجھ سے کلام نہیں کروں گا۔ قتادہ اور محمد بن سیرین دونوں تابعی ہیں قتادہ حضرت ابو قتادہ صحابی کے بیٹے ہیں ۔ آپ ۱۱۰ھ؁ کے بعد فوت ہوئے اور محمد بن سیرین بھی جو روایت میں ایسے محتاط تھے کہ روایت بالمعنی کے قائل ہی نہ تھے ۱۱۰ھ؁ میں فوت ہوئے۔ ان روایات سے بخوبی معلوم ہو گیا کہ زمانہ تابعین میں صرف قرآن و حدیث پر
Flag Counter