Maktaba Wahhabi

218 - 484
’’کسی ایماندار مرد اور عورت کا حق نہیں کہ جب خدا اور اس کا رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کسی کام کا فیصلہ کر دیں تو پھر ان کو خود اپنے کاموں میں کچھ اختیار رہے اور جو کوئی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کا مرتکب ہو گا پس وہ سیدھی راہ سے دور بہک گیا۔ اسی طرح سنن دارمی میں حضرت عمر بن عبد العزیز کا ایک خطبہ بھی مروی ہے جس میں آپ نے کتاب و سنت کا اتباع اور خلفاء و علمائے امت کے اقوال کی حقیقت کھول کر بیان کر دی ہے۔‘‘ عن عبید اللّٰہ بن عمران عمر بن عبد العزیز خطب فقال یا ایھا الناس ان اللّٰہ لم یبعث بعد نبیکم نبیا ولم ینزل بعد ھذا الکتاب الذی انزل علیہ کتاباً فما احل اللّٰہ علی لسان نبیہ فھو حلال الی یوم القیمۃ الا وانی لست بقاض ولکنی منفذ ولست بمبتدع ولکنی متبع ولست بخیر منکم غیرانی اثقلکم حملا الا وانہ لیس لاحد من خلق اللّٰہ ان یطاع فی معصیۃ اللّٰہ الا ھل بلغت۔[1] ’’حضرت عمر بن عبد العزیز (اموی خلیفہ) نے ایک روز خطبہ پڑھا۔ فرمایا اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کے بعد کوئی نبی پیدا نہیں کیا اور نہ قران کے بعد کوئی کتاب نازل کی۔ پس جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے ذریعہ سے حلال بتایا ہے وہ تو قیامت تک حلال ہے اور جو حرام کیا ہے وہ بھی قیامت تک حرام ہے۔ سنو! میں قانون بنانے والا نہیں ہوں بلکہ خدا اور رسول کے احکام کو جاری کرنے والا ہوں اور میں بدعتی بھی نہیں ہوں بلکہ میں متبع ہوں اور نہ تم لوگوں سے اچھا ہوں ۔ ہاں میرے کندھوں پر تم سے زیادہ بوجھ ہے۔ سنو! کسی بندے کا حق نہیں کہ اللہ کی معصیت میں اس کی ا طاعت کی جائے پس سن رکھو کہ میں نے پہنچا دیا۔ خلیفہ عمر بن عبد العزیز کے عہد میں وحی ربانی کا یہاں تک پاس تھا کہ جب آپ
Flag Counter