Maktaba Wahhabi

199 - 484
ہونے کے اپنے آپ کو براہ راست آپ کی طرف منسوب نہ کر کے غیر سے نسبت جوڑ لی؎ بندہ عشق شدی ترک نسب کن جامی کہ دریں راہ فلاں ابن فلاں چیزے نیست اس سے صاف ظاہر ہے کہ ہر ایک کے سامنے حدیث نبوی سے ورے ایک باطنی سد حائل ہے۔ جو اسے حدیث تک پہنچنے سے روکے ہوئے ہے۔ لیکن اہل حدیث (اعلی اللہ منازلھم) نے برخلاف ان سب کے نہ تو کسی اور کی طرف اپنے آپ کو منسوب کیا۔ اور نہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پاک کی متابعت میں کسی کے قیاس و رائے کی موافقت کی شرط لگائی بلکہ نہایت سیدھے طور پر ٹھیک اسی طرح جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دینیات میں بحیثیت رسول اللہ ہونے کے اپنی اطاعت و اتباع کراتے اور صحابہ کرام بحیثیت امتی ہونے کے بلاچوں و چرا آپ کی اتباع کرتے تھے؎ ما اہلحدیثیم د غارا انشنا سیم باقول نبی چون و چرارا نشناسیم اہلحدیث نے حدیث نبوی کو بموجب آیت وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى (3) إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى [1] (نجم پ۲۷) وحی خدا اور بموجب آیت ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ [2] (قیامت پ۲۹) اسے بیان و تفسیر قرآن جانا جیسا کہ مسند دارمی میں حضرت حسان رضی اللہ عنہ ۔ عن حسان رضی اللّٰہ عنہ قال کان جبرئیل ینزل علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم بالسنۃ کما ینزل علیہ بالقران (دارمی ص۷۷) سے مروی ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جس طرح قرآن کی وحی لے کر آتے تھے اسی طرح سنت کی وحی بھی لاتے تھے۔
Flag Counter