Maktaba Wahhabi

994 - 609
جاتی ہے،یعنی اسلوبِ محذوف کو اگر کھول دیا جائے تو تقدیرِ کلام یہ ہوتی ہے کہ اگر ایسا ایسا ہوا تو کچھ ہرج نہیں،یا کوئی اشکال نہیں،یا یہ معمول بات ہے کیونکہ ایسا ایسا ہوچکا ہے۔پس اس آیت کی تاویل یہ ہوگی کہ اگر تم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاجوئی کے لئے خدا سے توبہ کرو،جس طرح پیغمبر تمہاری دلداری فرماتا ہے،تو یہی بات تم سے متوقّع ہے کیونکہ تمہارے دل تو اس کی طرف مائل ہی ہیں۔‘‘[1] مولانا فراہی رحمہ اللہ کا یہ مؤقف احادیثِ نبویہ اور جمہور مفسرین کی تفاسیر کے خلاف ایک منفرد مؤقف ہے۔جمہور مفسرین کے نزدیک اس آیتِ مبارکہ میں لفظ﴿صَغَتْزَاغَتْ اور مَالَتْ عَنْ کے معنیٰ میں مستعمل ہے،جیسا کہ احادیث میں بھی اس کی وضاحت موجود ہے[2] 5۔﴿وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ()إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ[3] کی تفسیر مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ نے اس آیتِ مبارکہ میں لفظ﴿نَاظِرَةٌ﴾کا معنیٰ ’دیکھنے‘ کی بجائے،’انتظار كرنا ‘ کیا ہے،جو جمہور مفسرین کے خلاف اس لفظ کی منفرد تفسیر ہے۔اپنے اس موقف کی تائید میں انہوں نے نظمِ قرآن اور لغتِ عرب کے ساتھ ساتھ تفسیر القرآن بالقرآن کے اُصول کے تحت دیگر قرآنی آیات سے بھی اس کا معنی ’منتظر‘ متعین کرنے کی کوشش کی ہے کہ جس طرح بعض آیاتِ مبارکہ میں یہ لفظ بمعنیٰ ’انتظار‘ وارد ہوا ہے،اس طرح اس جگہ بھی یہ بمعنی ’منتظر‘ ہے۔چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ’’نظر،یہاں انتظار کے معنی میں ہے۔قرآن مجید میں یہ لفظ کئی جگہ اس معنی میں استعمال ہوا ہے۔مثلاً﴿قَالَ سَنَنْظُرُ أَصَدَقْتَ أَمْ كُنْتَ مِنَ الْكَاذِبِينَ[4] کہ کہا ہم انتظار کریں گے کہ تم نے سچ کہا ہے یا تم جھوٹوں میں سے ہو۔دوسری جگہ ہے:﴿وَإِنِّي مُرْسِلَةٌ إِلَيْهِمْ بِهَدِيَّةٍ فَنَاظِرَةٌ بِمَ يَرْجِعُ الْمُرْسَلُونَ[5] کہ میں ان کے پاس ہدیہ دے كر بھیجتی ہوں اور دیکھتی(انتظار کرتی)ہوں قاصد کیاجواب لے کر لوٹتے ہیں۔... رہا اس آیت سے رؤیتِ باری پر استدلال تو جب ہم اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ عزو جل کی ذات ہمارے غور وفکر کی رسائی سے ارفع وبالا ہے تو اس کی ذات کی تحقیق میں پڑنے سے کیا حاصل؟ کیا اس طرح کا تعمّق بربادئ دین کے آثار میں سے نہیں ہے؟‘‘[6] تفسیر القرآن بالقرآن کے تحت مولانا کا یہ مؤقف صحیح احادیث اور جمہور مفسرین کی تفاسیر کے خلاف ہے۔[7] صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ قیامت کےدن مومن بندے اللہ عزو جل کو اپنے سامنے اس طرح دیکھیں گے جس طرح چاند کو دیکھنے میں کوئی دشواری
Flag Counter