Maktaba Wahhabi

750 - 609
أخطأ في الدلیل والمدلول جمیعا. " [1] کہ ہم جانتے ہیں کہ قرآن کریم کو صحابہ،تابعین اور تبع تابعین نے پڑھا اور وہ اس کی تفسیر اورمعانی کو خوب جانتے تھے،نیز وہ اس دین حق سے بھی خوب واقف تھے،جسے دے کر اللہ عزو جل نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا تھا،لہٰذا جس کسی نے ان کے خلاف بات کی اوران کے خلاف تفسیر کی،وہ دلیل ومدلول دونوں میں خطا کار ہے۔ ڈاکٹر محمد حسین ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "التعارض بین التفسیر العقلي والتفسیر المأثور معناه التقابل والتنافي بینهما،وذلك بأن یدلّ أحدهما علی إثبات أمر مثلًا،والآخر یدلّ على نفيه ... وأما إذا وجدت المغایرة بینهما بدون منافاة وأمکن الجمع فلا يسمى ذلك تعارضًا،وذلك کتفسیرهم﴿الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَبالقرآن وبالإسلام وبطریق العبودية وبطاعة اللّٰه ورسوله،فهذه المعاني وإن تغایرت غیر منافية ولا متاقضة،لأن طریق الإسلام هو طریق القرآن وهو طریق العبودية وهو طاعة اللّٰه ورسوله،وإن تعذر الجمع،قدم التفسیر الماثور عن النّبي صلی اللّٰه علیہ وسلم إن ثبت من طریق صحیح،وکذا یقدم ما صحّ عن الصحابة،لأن ما یصحّ نسبته إلى الصحابة في التفسییر،النفس إليه أمیل لاحتمال سماعه من الرّسول صلی اللّٰه علیہ وسلم،ولما امتازوا به من الفهم الصّحیح والعمل الصالح،ولما اختصوا به من مشاهدة التنزیل." [2] کہ عقلی تفسیر اور تفسیر ماثور میں جو تعارض پایا جاتا ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک دوسرے کے مد مقابل ہوتے ہیں،مثلاً ایک سےکسی بات کا اثبات ہوتا ہے،تو دوسرا اس کی نفی کرتا ہے ... جب دونوں میں مغایرت پائی جائے،مگر منافات نہ ہو،تو اسے تعارض نہیں کہتے،اس کی مثال یہ ہے کہ قرآن کریم کے الفاظ﴿الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ﴾کی تفسیر قرآن،اسلام،طریق عبادت اور اطاعت الٰہی و اطاعتِ رسول سےکی جاتی ہے،یہ سب معانی اگرچہ الگ الگ ہیں،لیکن ایک دوسرے کے منافی نہیں،کیونکہ جو راستہ دین اسلام کا ہے،وہی قرآن،عبادت اور اطاعت الٰہی ورسول ہے،اس لیے تفسیر میں کوئی تعارض ومنافات نہیں۔اگر تطبیق وتوفیق کاکوئی امکان نہ ہو،تو تفسیر ماثور،جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہو،کو ترجیح دی جائے گی،بشرطیکہ باسند صحیح ثابت ہو،اسی طرح صحابہ کرام کے تفسیری اقوال کوبھی ترجیح دی جائے گی،کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ صحابہ کرام نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے ہوں،نیز صحابہ کرام قرآ ن کریم کاصحیح فہم رکھتے تھے،اعمال صالحہ کی دولت سے مالا مال اورنزول قرآن کے چشم دید گواہ تھے۔ تفسیر القرآن باللغۃ العربیۃ قرآن مجید کا نزول چونکہ عربی زبان میں ہوا ہے اس لئے تمام زمانوں میں مفسرین قرآن کی تفسیر میں عربی لغت سے استدلال
Flag Counter