Maktaba Wahhabi

799 - 609
تعلق قائم کرے تو ایسے شخص کو مریض اور فاترالعقل تصور کیا جائے گا جو اپنے اوقات سے کھلواڑ کر رہا ہے اور اپنی عمر عزیز کو داؤپر لگا رہا ہے۔جب اس مقام پر یہ حالت ہے کہ کلام انسانی میں اس فعل کو حماقت سے تعبیر کیا جاتا ہے تو اس کلام خدا وندی میں اس قسم کے عمل کو کیا کہا جائے گاجس کی بلاغت نے بڑے بڑے عرب زبان آوروں کو خاموش کر دیا اور جسکی فصاحت نے عدنان کے فصیح اللسان ادیبوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔ہر شخص خواہ کم علم یا مکمل عالم ہو،جانتا ہے کہ اللہ عزو جل نے قرآن کی یہ صفت بتائی ہے کہ وہ عربی میں ہے اور اسے عربوں کی زبان میں نازل کیا گیا ہے اور اس میں عربوں کے مسلک ادب اور انداز تخاطب کو اختیار کیا ہے۔ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ عربوں کا ایک خطیب ایک ہی مقام پر کهڑا ہو کر مختلف و متضاد فنون کلام کو اختیار کرتا تھا،چہ جائیکہ متعدد مقامات کی بات ہو یا زندگی بھر کے اقوال اور خطبوں کا یہ معاملہ ہو،یہی حال ان کے شاعروں کا تھا۔یہاں ہم نے اس بحث کا تذکرہ اس لئے کیا ہے کہ روئے سخن اب بنی اسرائیل کی طرف مڑ گیا ہے جبکہ اس سے پہلے گفتگو ابوالبشر آدم کے سلسلہ میں ہو رہی تھی۔اگر کوئی تکلف و تصنع کا عادی سوال کرے کہ ان آیات کا ما قبل سے کیا ربط ہے تو ہمارا جواب ہوگا کہ کوئی ربط و مناسبت نہیں ہے۔[1] اسی طرح وہ تمام مفسرین بھی بالواسطہ اسی رائے کے قائل تھے جنہوں نے اپنی تفاسیر میں نظم قرآن کے حوالے سے کوئی بحث نہیں کی اس لحاظ سے مفسرین کی بڑی تعداد اسی زمرے میں آتی ہے،جیسا کہ علامہ سیو طی رحمہ اللہ نے امام رازی سے نقل کیا ہے: "رأیت جمهور المفسرین معرضین عن هذه اللطائف"[2] کہ میں نے جمہور مفسرین کو دیکھا ہے کہ وہ اس(علم نظم قرآن)کے لطائف سے اعراض کرتے ہیں۔ اسی طرح امام زرکشی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "وهذا النوع يحمله بعض المفسرین او کثیر منهم و فوائده عزيره" کہ مفسرین کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو اس علم کی اہمیت کو نظر انداز کرتی ہے حالانکہ اس میں بڑے فوائد پنہاں ہیں۔[3] قائلين نظم قرآن اس کے برعکس اس کے قائلین بھی موجود ہیں،ان میں سے ایک تو امام بقاعی ہیں،جنہوں نے اسے مدنظر رکھتے ہوئے قرآن مجید کی تفسیر ’’نظم الدرر في تناسب الآ یات والسور‘‘ لکھی۔اسی طرح اس کے ایک حامی ابو ضعفر بن زبیر بھی ہیں جنہوں نے ”البرهان في مناسبة ترتیب سور القرآن“ کے نام سے اس موضوع پر کتاب لکھی۔امام سیو طی رحمہ اللہ بھی اس کے قائل تھے،آپ لکھتے ہیں: "وکتابي الذي صنعته في أسرار التنزيل کافل بذلك جامع لمناسبات السور والآیات مع ما تضمنه من بیان وجوه الاعجاز وأسالیب البلاغة وقد لخصت منه مناسبات السور خاصته في جزء لطیف
Flag Counter