Maktaba Wahhabi

632 - 609
عثمانیہ یونیورسٹی کالج 1919ء میں دار العلوم حیدر آباد کو عثمانیہ یونیورسٹی کالج میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔نواب صدر یار جنگ مولانا حبیب الرحمٰن شروانی جو اس زمانہ میں صدر الصدور ہو کر حیدر آباد پہنچ چکے تھے اور وہ جامعہ عثمانیہ کے سب سے پہلے وائس چانسلر مقرر ہوئے تھے،وہ اپنے والا نامہ مذکور میں فرماتے ہیں کہ جامعہ عثمانیہ کی بنیاد رکھنے والوں میں مولانا کے ہاتھ بھی تھے۔ مگر بعض وجوہ کے باعث یہ ہاتھ فوراً اپنی جگہ سے ہٹ گیا،گو ظاہری سبب یہ بھی تھا کہ حیدر آباد کی آب وہوا مولانا کو راس نہیں آئی،ان کے دردِ سر کی عارضی بیماری نے دائمی صورت اختیار کرلی تھی۔اس درد کے دَورہ سے وہ بے چین ہوجاتے تھے اور پھر کسی کام کے قابل نہیں رہتے تھے۔[1] حیدر آباد کی ملازمت سے استعفیٰ 16 دسمبر 1918ء کو یوپی گورنمنٹ نے 55 برس کی عمر میں مولانا کو ریٹائر کر دیا۔1919ء میں مولانا کا اسکیل نظر ثانی ہوا۔ابتدائی تنخواہ 500 کی بجائے 600 کر دی گئی۔ملازمت میں توسیع کے بعد ابھی ایک سال بھی نہیں گزرا تھا کہ مولانا نے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا اور وطن واپس چلے آئے۔17 اگست 1919ء کو مولانا ملازمت سے سبکدوش ہوئے اور 26 اگست کو حیدر آباد سے اعظم گڑھ کے لئے روانہ ہوئے۔علیحدگی کے وقت مولانا کی تنخواہ 750 روپے ماہوار تھی۔[2] اس حوالے مولانا فراہی رحمہ اللہ خود لکھتے ہیں: "ولما كان هذه المشاغلُ تمنعني عن التجرّد بمطالعة القرآن المجيد لا يُعجبني غيره من الكتب التي مللت النظر في أباطيلها۔غيرَ متون الحديث وما يعين على فهم القرآن۔فتركتُ الخدمة ورجعتُ إلى وطني وأنا بين خمسين وستين من عمري،فيا أسفى على عمر ضيّعتُه في أشغال شرُّها أكبر من نفعها ونسأل اللّٰه الخاتمة على الإيمان." [3] ’’چونکہ یہ مصروفیتیں قرآن مجید کے یکسوئی کے ساتھ مطالعہ کی راہ میں رُکاوٹ بنتی تھیں اور قرآن کے علاوہ کتابوں کے پڑھنے سے مجھے خوشی نہیں ہوتی تھی،جن کی خرافات پڑھ پڑھ کر میں اُکتا گیا تھا،بجز متون حدیث کے اور ان کتابوں کے جو فہم قرآن میں مددگار ہو سکتی تھیں۔اس لئے میں نے ملازمت ترک کردی اور اپنے وطن واپس آگیا۔اس وقت میری عمر پچاس ساٹھ سال کے درمیان ہوگی۔پس افسوس ہے اس عمر پر جو میں نے ایسے کاموں میں ضائع کی جس کا نقصان اس کے فائدہ سے زیادہ ہے۔ہم اللہ عزو جل سے ایمان پر خاتمہ کی دُعا مانگتے ہیں۔‘‘ مولانا نے استعفی ٰکےلئے جو خط لکھا اس کا مضمون یہ ہے: ’’گزارش ہے کہ مجھے چار سال کے تجربہ سے بخوبی معلوم ہوگیا کہ یہاں کی آب وہوا میرے لئے سازگار نہیں۔نیز بعض اہم
Flag Counter