Maktaba Wahhabi

777 - 609
محض اپنے فضل و کرم سے میرے لیے اس پیچیدہ اور مشکل کام کو آسان کر دیا۔‘‘[1] برہان الدین بقاعی(885ء)فرماتے ہیں: ’’قرآن کی ترتیب و مناسبت کا علم ایک ایسا علم ہے جس سے اس کے اجزاء کی ترتیب کے پیچھے کار فرما اسباب و علل کا پتہ چلتا ہے اور یہی اصل بلاغت کا راز ہے کہ مقتضیٰ حال کے مطابق صحیح مفہوم کی ادائیگی ہو سکے ... چنانچہ یہ ایک نہایت نفیس علم ہے اس علم کی نسبت علم تفسیر سے ایسی ہی ہے جیسے علم البیان کی نحو سے۔‘‘[2] جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ(911ء)قرآنی آیات کے نظم و مناسبت کا ذکر ان الفاظ میں کرتے ہیں: ’’علم مناسبت ایک بڑا عظیم علم ہے لیکن مفسرین نے راہ کی دشواریوں کے باعث اس کی طرف کم ہی توجہ کی ہے۔البتہ امام رازی رحمہ اللہ نے اس کی طرف خصوصی توجہ کی چنانچہ انہوں نے اپنی تفسیر میں اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ بیشتر قرآنی لطائف نظم وترتیب میں پنہاں ہیں ... قرآن کا کھلا ہوا معجزہ اس کا اسلوب بیان اور روشن نظم عبارت ہے۔‘‘[3] نظام القرآن کا تصور مولانا فراہی رحمہ اللہ کی نظم قرآن کی طرف راہنمائی ان کی وجدانی کیفیت نے کی اور بلاشبہ یہ کیفیت قرآن مجید سے والہانہ لگاؤ کے نتیجہ میں پیدا ہوتی ہے،قرآن مجید مختلف احکام ومسائل اور حکم وعبر کا مجموعہ ومرقعہ ہے۔اس لیے قرآن مجید سے جس انسان کو جتنا لگاؤ اور شغف ہوگا اسی کے بقدر اس کے سامنے جزئیات سے کلیات تک روشن وعیاں ہوں گے اور قرآن مجید کا حسن وجمال ایک وحدت کی شکل میں اسے نظر آئے گا اسی طرح جیسے شیشہ میں ایک حسین منظر اپنی پوری کیفیت کے ساتھ دیکھنے والے کو نظر آتا ہے،آئینہ میں جو منظر نظر آتا ہے وہ مرئی ہوتا ہے اس لیے لوگ آسانی سے اس کو تسلیم کرلیتے ہیں،لیکن فکر ووجدان کے آئینہ میں جو چیز نظر آتی ہے اس کو ہر انسان نہیں دیکھ سکتا۔اس کو صرف وہی دیکھ سکتا ہے جو سوچنے اور غور کرنے کے بعد ایک کیفیت اپنے اندر پیدا کر لینے میں کامیاب ہو جائے۔مولانا کے ذہن میں نظام القرآن کا تصور کیسے پیدا ہوا اور اس علم کی اہمیت ان کے دل ودماغ میں کیسے آئی؟ اس کی وضاحت کے لیے ان کی درج ذیل عبارت ملاحظہ فرمائیے: ’’اللہ تعالیٰ کی توفیق و عنایت سے میں نے اپنی تفسیر نظام القرآن میں اس بات کی کوشش کی ہے کہ آیات قرآنی کے باہمی تعلق کو واضح کر دوں اور قرآن کریم کی ایک ایسی سادہ اور صاف تفسیر لکھوں جو ان تمام اختلافات سے پاک ہو جو ہمارے اندر عہد نبوت کے بعد پیدا ہوئے ہیں،میں نے ہر آیت کا مفہوم اس کے مشابہ دوسری آیت کی روشنی میں متعین کیا ہے اور ہر سورۃ کے نظام کو اس کی تہ میں اُتر کر اس کے سیاق کو سمجھ کر معلوم کرنے کی کوشش کی ہے پھر اس جد و جہد سے جو کچھ سمجھ میں آیا اس کو عقل ونقل سے پوری طرح مدلل کیا ہے،میں پورے اطمینان قلب کے ساتھ کہہ یہ سکتا ہوں کہ نظم کی تلاش میں میں نے کسی شخص کی پیروی
Flag Counter