Maktaba Wahhabi

747 - 609
5۔علم الاشتقاق اس علم کا جاننا اس لیے ضروری ہے کہ جب کوئی اسم دو مختلف مادوں سے مشتق ہو تو اس کے مشتقات سے مادہ کے فرق واختلاف کا پتہ چلایا جاتا ہے،مثلاً ’مسیح‘ ایک اسم ہے،اس کے دو مادے ہو سکتے ہیں،ایک ’سیاحت‘ اور دوسرا ’مسح‘۔پہلے مادہ کے اعتبار سے مسیح کےمعنی سیاحت کرنے والا ہوں گے۔جبکہ دوسرے کےاعتبار سے چھونے والا ہوں گے۔اس معنوی فرق کا علم اشتقاق سے ہوا۔ 6۔علوم البلاغہ(معانی،بیان اوربدیع) علم معانی کی مدد سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کلام کی مخصوص تراکیب سے کیا مفہوم پیدا ہوتا ہے۔علم بیان سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آیا فلاں قسم کی ترکیب اپنا مفہوم ادا کرنے میں واضح ہے یا نہیں،علم البدیع کی مدد سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کسی کلام کوحسین اور پرکشش کیوں کر بنایا جا سکتا ہے،یہ تینوں علوم مفسر کیلئے ازبس ضروری ہیں۔ 7۔علم القراءات اس علم سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بعض الفاظ کی قراءات میں جس قدر وجوہ کا احتمال ہے،ان میں قابل ترجیح پہلو کونسا ہے ؟ 8۔علم الکلام علم الکلام کی بدولت مفسر یہ جان سکتا ہے کہ اللہ عزو جل کے حق میں کونسی چیز واجب،کونسی مناسب،کونسی محال اور کونسی غیر موزوں ہے،علاوہ ازیں جن آیات میں نبوت،معاد اور دیگر عقائد وافکار کا ذکر کیا گیا ہے،علم الکلام کی مدد سے ان کو صحیح طور پر سمجھا جاسکتا ہے۔ 9۔علم اصول الفقہ یہی وہ علم ہے جس کی بناء پر آیاتِ قرآنی سے مسائل واحکام کا استنباط کیا جا سکتا ہے،مزید برآں عموم وخصوص،اطلاق وتقیید اور امر ونہی کا پتہ بھی اسی علم سے چلا یا جا سکتا ہے۔ 10۔علم اسباب النزول ان کا علم اس لیے ضروری ہے کہ سببِ نزول بڑ ی حد تک آیت کا معنیٰ ومفہوم سمجھنےمیں معاون ثابت ہو تا ہے۔ 11۔علم القصص قرآن کریم میں جو واقعات وقصص بیان کیے گئے ہیں ان کے جاننے کو علم القصص کہتے ہیں یہ علم اس لیے ضروری ہے کہ واقعہ کی تفصیلات معلوم ہو جانے سے بھی آیت کا معنی ومفہوم کی توضیح ہوجاتی ہے۔ 12۔علم الناسخ والمنسوخ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم کی کون سی آیت محکم ہے او رکونسی نہیں،جو شخص اس علم سے بیگانہ ہو،وہ بعض اوقات ایک منسوخ حکم کے مطابق فتویٰ دے کر خود بھی گمراہ ہو سکتا ہے اور دوسروں کو بھی گمراہ کر سکتا ہے۔ 13۔داد ربانی یہ علم خاص عطیہ ربانی ہے اور اس شخص کو نصیب ہوتا ہے،جو اپنے علم پر عمل کرتا ہو،قرآن کریم کی آیت مبارکہ:﴿وَاتَّقُوا
Flag Counter