Maktaba Wahhabi

840 - 609
قوم لوط پر اللہ عزو جل نے غبار انگیز ہوا بھیجی جو سخت ہوکر بالآخر حاصب(کنکر پتھر برسانے والا تند ہوا)بن گئی۔اس سے اوّل تو ان کے اوپر کنکروں اور پتھروں کی بارش ہوئی۔پھر انہوں نے اس قدر شدت اختیار کرلی کہ اس کے زور سے ان کے مکانات بھی الٹ گئے۔چنانچہ انہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ عزو جل فرماتا ہے: ﴿فَمِنْهُمْ مَنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًا کہ ان میں سے بعض قوموں پر ہم نے کنکر پتھر برسانے والا آندھی بھیجی۔ نیز فرمایا: ﴿فَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِنْ سِجِّيلٍ مَنْضُودٍ کہ پس ہم نے اس بستی کو تلپٹ کردیا اور ان کے اوپر تہ بہ تہ سنگ گل کے پتھروں کی بارش کی۔ یعنی ایسی تند ہوائیں چلیں کہ ان کے مکانات اور چھتیں سب زمین کے برابر ہوگئیں اور اوپر سے کنکریوں اور ریت نے ان کو ڈھانپ لیا۔[1] جمہور مفسرین کا مؤقف جمہور مفسرین کے نزدیک قوم لوط کی بستی کو جبرئیل علیہ السلام نے جڑ سے اکھاڑ کر اپنے پروں پر اٹھا لیا اور آسمان تک بلند کردیا۔یہاں تک اہل آسمان نے اس بستی کے کتوں کے بھونکنے کی آوازیں سنیں۔پھر وہاں سے نیچے الٹ دیا گیا اور ان پرنشان زدہ پتھروں کی بارش برسائی گئی جس سے وہ تباہ و برباد ہوگئے۔اس میں ہوا کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ 1۔امام طبری رحمہ اللہ قوم لوط پر نزول عذاب کے بارے میں سورہ ہود کی تفسیر میں لکھتےہیں: ان کی بستی(جس کا نام سدوم تھا)کو فرشتوں نے الٹ دیا تھا۔جیسا کہ امام مجاہد رحمہ اللہ سے مروی ہے: "أخذ جبریل عليه السلام قوم لوط من سرحهم ودورهم،حملهم بمواشيهم وأمتعتهم حتی سمع أهل السماء نباح نباح كلابهم ثم أكفأهم" کہ جبرئیل علیہ السلام نے قوم لوط کو گھروں،صحنوں،جانوروں اور سازوسامان سمیت اٹھا لیا۔یہاں تک اہل آسمان نے ان کے کتوں کے بھونکنے کی آوازوں کو سنا،پھر ان کو الٹا کرکے نیچے پھینک دیا۔ مجاہد رحمہ اللہ سے ہی مروی ایک دوسری روایت میں ہے: "فکان اوّل ماسقط منها أشرافها " کہ بستی والوں میں سے سب سے پہلے اشراف کو گرایا گیا۔ امام مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ ان جیسا عذاب کسی قوم پر نازل نہیں ہوا۔پہلے اللہ عزو جل نے ان کی آنکھوں کو مسخ کیا،پھر ان کی بستی کو الٹایا اور آخر میں ان
Flag Counter