Maktaba Wahhabi

1003 - 609
مولانا فراہی رحمہ اللہ کے نزدیک ان اصولوں کی ایک اور تقسیم بھی کی جا سکتی ہے،اور وہ ہے اساسی اور فرعی تقسیم۔[1] قرآنِ کریم کے اساسی اور قطعی اصولوں میں مولانا کے نزدیک نظمِ قرآن،ادبِ جاہلی اور تفسیر قرآن بذریعہ قرآن شامل ہیں،زیر نظر مقالہ کے تیسرے،چوتھے اور پانچویں باب میں مولانا فراہی رحمہ اللہ کے انہی داخلی واساسی اصولوں پر بالترتیب بحث کی گئی ہے۔ فروعی اور خبری مآخذ تفسیر میں مولانا فراہی رحمہ اللہ نے حدیث،صحفِ سماویہ اور قوموں کی ثابت شدہ اور متفق علیہ تاریخ کو شامل کیا ہے۔باب ہذا میں انہیں فرعی اور خبری مآخذ پر گزارشات پیش کی جائیں گی،ان شاء اللہ! مولانا فراہی رحمہ اللہ کا مسلکِ حدیث وسنّت مولانا فراہی رحمہ اللہ تفسیر قرآن کا اصلی وقطعی ماخذ صرف قرآنِ کریم کو قرار دیتے ہیں،جس میں وہ نظم قرآنی اور ادبِ جاہلی کو شامل کرتے ہیں،اس کے علاوہ تین ماخذ ایسے ہیں جن کو ان کے ہاں تفسیر میں فرعی حیثیت حاصل ہے۔مولانا نے ان فرعی مآخذ میں سے احادیثِ مبارکہ کو سب سے پہلے ذکر کیا ہے۔تفسیر قرآن کے اصلی و فرعی ماخذ پر بحث کرتے ہوئے مولانا فرماتے ہیں: "من المأخذ ما هو أصل وإمام،ومنها ما هو كالفرع والتّبع. أما الإمام والأساس فليس إلا القرآن نفسه،وأمّا ما هو كالتّبع والفرع فذلك ثلاثة:ما تلقّته عُلماء الأمّة من الأحاديث النّبويّة،وما ثبت واجتمعت الأمّة عليه من أحوال الأمم،وما استحفظ من الكتب المنزّلة على الأنبياء. ولولا تطرّق الظّن والشبهة إلى الأحاديث والتاريخ،والكتب المنزّلة من قبل لما جعلناها كالفرع،بل كان كل ذلك أصلا ثابتا يعضد بعضه بعضا من غير مخالفة "[2] کہ بعض ماخذ اصل واساس کی حیثیت رکھتے ہیں اور بعض فرع کی۔اصل و اساس کی حیثیت تو صرف قرآن کو حاصل ہے۔اس کے سوا کسی چیز کو یہ حیثیت حاصل نہیں ہے۔باقی فرع کی حیثیت سے تین ہیں:وہ احادیثِ نبویہ جن کو علمائے امت نے قبول کیا،قوموں کے ثابت شدہ ومتفق علیہ حالات اور گذشتہ انبیاء کے صحیفے جو محفوظ ہیں۔ اگر ان تینوں میں ظن اور شبہ کو دخل نہ ہوتا تو ہم ان کو فرع کے درجہ میں نہ رکھتے بلکہ سب کی حیثیت اصل کی قرار پاتی اور سب بلا اختلاف ایک دوسرے کی تائید کرتے۔ حدیث وسنّت میں تفریق مولانا فراہی رحمہ اللہ کے نزدیک قرآن کریم کی تفسیر میں حدیث و سنّت کا کیا مقام ہے؟ سب سے پہلے اس سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ مولانا کے نزدیک حدیث وسنّت میں فرق ہے۔سنّت سے مراد ان کے نزدیک وہ اصطلاحاتِ شرعیہ ہیں جو صرف قولی تواتر سے ہی نہیں بلکہ اُمت کے عملی قالب میں ڈھل کر محفوظ ترین صورت میں ہم تک پہنچیں۔اور بقیہ اخبارِ آحاد یا اختلافی نکات حدیث کے زُمرے میں آتے ہیں۔مولانا قرآن وسنّت دونوں کی حجیت اور یکسانیت کے قائل ہیں،سنت کو قرآن کی طرح محفوظ تصور کرتے ہیں،انکارِ سنّت
Flag Counter