Maktaba Wahhabi

992 - 609
کہ اللہ عزو جل فرماتا ہے کہ﴿وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَى إِسْحَاقَ﴾اس آیتِ مبارکہ میں وارد لفظ برکت کی تفسیر میں دو وجوہ ہیں۔1۔اللہ عزو جل نے تمام انبیاء کرام کو سیدنا اسحٰق کی صلب سے مبعوث فرما کر برکت ڈالی ہے۔2۔اللہ عزو جل نے تاقیامت سیدنا ابراہیم اور اسحاق علیہما السلام پراچھی تعریف کو ثابت کردیا ہے،کیونکہ برکت دوام اور ثبات سے عبارت ہے۔ 4۔ زمخشری رحمہ اللہ اس حوالے سے رقمطراز ہیں: ﴿وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَى إِسْحَاقَ... وقیل:بارکنا على إبراهيم في أولاده وعلى إسحاق بان أخرجنا أنبیاء بني إسرائيل من صلبه. [1] کہ اللہ عزو جل کے اس قول﴿وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَى إِسْحَاقَ﴾کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ہم نے سیدنا ابراہیم پر ان کی اولاد میں اور سیدنا اسحٰق پر بنی اسرائیل کے انبیاء کرام کو اس کی نسل سے مبعوث فرما کر برکت ڈالی ہے۔ مذکورہ بالا تفاسیر سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت مبارکہ میں سیدنا ابراہیم اور سیدنا اسحاق پر نزولِ برکت کا تذکرہ ہے۔مولانا فراہی رحمہ اللہ نے تفسیر القرآن بالقرآن کے تحت اس کی جو تفسیر کی ہے کہ اس میں سیدنا ابراہیم کی بجائے سیدنا اسماعیل اور سیدنا اسحاق پر نزولِ برکت کا ذکر ہے،وہ جمہور مفسرین کے مؤقف کے خلاف اور ان کی انفرادی رائے ہے،جسے کسی بھی مفسر نے اختیار نہیں کیا۔ 3۔قومِ لوط پر نزولِ عذاب کا تذکرہ مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ نے لوط کی قوم پر نزولِ عذاب کا جو منظر نقل کیا ہے اور اس میں ہواؤں کے کردار پر جو بحث کی ہے وہ انہی کا تفرّد ہے۔ان کے نزدیک قومِ لوط پرغبار انگیز ہوا سے عذاب آیا جس سے ان کے مکانوں کی چھتیں زمین کے برابر ہوگئیں اور اوپر سے کنکریوں اور ریت نے ان کوڈھانپا۔اپنے اس مؤقف کی تائید میں انہوں نے نظم قرآن کے ساتھ ساتھ نظائر قرآنی سے بھی استدلال کیا ہے۔اپنے موقف کی تائید میں قرآنی آیات نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’قومِ لوط پر اللہ عزو جل نے غبار انگیز ہوا بھیجی جو سخت ہوکر بالآخر حاصب(کنکر پتھر برسانے والی تند ہوا)بن گئی۔اس سے اوّل تو ان کے اوپر کنکروں اور پتھروں کی بارش ہوئی،پھر انہوں نےاس قدر شدت اختیارکرلی کہ اس کے زور سے ان کے مکانات بھی الٹ گئے۔چنانچہ انہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے:﴿فَمِنْهُمْ مَنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًا[2]کہ ان میں سے بعض قوموں پر ہم نے کنکر پتھر برسانے والی آندھی بھیجی۔نیز فرمایا ہے:﴿فَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِنْ سِجِّيلٍ مَنْضُودٍ[3] کہ پس جب ہمارا حکم آگیا ہم نے اس بستی کو تلپٹ کردیا او ران کےاوپر تہ بہ تہ سنگ گل کے پتھروں کی بارش کی۔یعنی ایسی تند ہوائیں چلیں کہ ان کے مکانات اور چھتیں سب زمین کے برابر
Flag Counter