Maktaba Wahhabi

1090 - 609
تھے اور مولانا اس معجزے کی جو منطقی تاویل کرنا چاہتے ہیں،اس کی بنیاد ہی ختم وہ جائے گی۔پس مولانا نے اپنی سوچی سمجھی تفسیر کو ثابت کرنے کے لیے اپنے ہی اُصول کو توڑڈالا اور نہ صرف تورات کی تفصیل کو ماننے سے انکار کر دیا،بلکہ قرآن کے ظاہری اور صریح الفاظ کی بھی سطحی تاویلات بیان کی ہیں۔ تیسری مثال قومِ نوح پر نازل شدہ عذاب کے بارے قرآن کا صریح بیان یہ ہے کہ یہ دراصل پانی کا عذاب تھا۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿حَتَّى إِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ قُلْنَا احْمِلْ فِيهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ وَمَنْ آمَنَ وَمَا آمَنَ مَعَهُ إِلَّا قَلِيلٌ()وَقَالَ ارْكَبُوا فِيهَا بِسْمِ اللّٰهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَحِيمٌ()وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ وَنَادَى نُوحٌ ابْنَهُ وَكَانَ فِي مَعْزِلٍ يَابُنَيَّ ارْكَبْ مَعَنَا وَلَا تَكُنْ مَعَ الْكَافِرِينَ()قَالَ سَآوِي إِلَى جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاءِ قَالَ لَا عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللّٰهِ إِلَّا مَنْ رَحِمَ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِينَ()وَقِيلَ يَاأَرْضُ ابْلَعِي مَاءَكِ وَيَاسَمَاءُ أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاءُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ وَقِيلَ بُعْدًا لِلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ[1] کہ یہاں تک کہ جب ہمارا حکم(یعنی عذاب)آ پہنچا اور تنور ابلنے لگا،ہم نے کہا کہ اس کشتی میں ہر قسم کے(جانداروں میں سے)جوڑے(یعنی)دو(جانور،ایک نر اور ایک مادہ)سوار کرا لے اور اپنے گھر کے لوگوں کو بھی،سوائے ان کے جن پر پہلے سے بات پڑ چکی ہے اور سب ایمان والوں کو بھی،اور اسکے ساتھ ایمان لانے والے بہت کم تھے۔نوح نے کہا:اس کشتی میں بیٹھ جاؤ،اللہ کے نام کے ساتھ ہی اسکا چلنا اور ٹھہرنا ہے،یقیناً میرا رب بڑی بخشش اور بڑے رحم والا ہے۔وہ کشتی انہیں پہاڑوں جیسی موجوں میں لے کر جا رہی تھی اور نوح نے اپنے لڑکے کو،جو ایک کنارے پر تھا،پکار کر کہا کہ اے میرے پیارے بچے!ہمارے ساتھ سوار ہو جا اور کافروں میں شامل نہ رہ۔اس نے جواب دیا کہ میں تو کسی بڑے پہاڑ کی طرف پناہ میں آجاؤں گا جو مجھے پانی سے بچا لے گا۔نوح نے کہا کہ آج اللہ کے امر سے بچانے والا کوئی نہیں،صرف وہی بچیں گے جن پر اللہ کا رحم ہوا۔اسی وقت ان دونوں کے درمیان موج حائل ہوگئی اور وہ ڈوبنے والوں میں سے ہو گیا۔فرما دیا گیا کہ اے زمین!اپنے پانی کو نگل جا،اور اے آسمان!بس کر،تھم جا،اسی وقت پانی سکھا دیا گیا اور کام پورا کر دیا گیا اور کشتی ’جودی‘ نامی پہاڑ پر جا لگی اور فرما دیا گیا کہ ظالم لوگوں پر اللہ کی لعنت ! ایک اور جگہ ارشاد ہے: ﴿وَنُوحًا إِذْ نَادَى مِنْ قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ()وَنَصَرْنَاهُ مِنَ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ[2]
Flag Counter