Maktaba Wahhabi

900 - 609
اس کے ماحول کی روحانی مثال ہے۔اس کے متعلّق مختلف طریقوں سے جو روایات مروی ہیں ان کی مشترک حقیقت یہ ہے کہ کوثر ایک نہر ہے۔اس کے کناروں پرمجوف موتیوں کے محل ہیں۔اس کی زمین یاقوت و مرجان اور زبرجد کی ہے۔اس میں ظروف ہیں جوآسمان کے ستاروں کی مانند ہیں۔اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید،شہد سے زیادہ شیریں،برف سے زیادہ ٹھنڈا ہے۔اس کی مٹی مشک سےزیادہ خوشبودار ہے۔اس پر چڑیاں اُترتی ہیں،جن کی گردنیں قربانی کے جانوروں کی طرح ہیں۔ایک شخص نے کہا تب تو وہ بہت ہی خوش قسمت ہوں گی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ان کے کھانے والے ان سے بھی زیادہ خوش قسمت ہوں گے۔اس کے پانی کی آواز ایسی محسوس ہوگی جیسے تم اپنے دونوں کانوں میں انگلیاں ڈالے ہوئے ہو۔ یہ تفصیلات ہم نے تمام روایات جمع کرکے یکجا کی ہیں۔بخاری میں یہ الفاظ ہیں:((بَیْنَا أَنَا أَسِیرُ فِي الْجَنَّةِ إِذَا أَنَا بِنَهْرٍ حَافَتَاہُ قِبَابُ الدُّرِّ الْمُجَوَّفِ،فَقُلْتُ:مَا هٰذَا یَا جِبْرِیلُ!قَالَ:هٰذَا الْکَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَ رَبُّكَ،قَالَ:فَضَرَبَ الْمَلِكُ بِیَدِہِ فَإِذَا طِینُهُ مِسْكٌ أَذْفَرُ))کہ میں جنت میں گشت کررہا تھا کہ ناگہاں ایک نہر پر گزرا ہوا،اس کے دونوں کناروں پرمجوف موتیوں کے محل تھے۔میں نے جبریل سے پوچھا یہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا یہ وہ کوثر ہے جو آپ کو آپ کے رب نے بخشا ہے۔فرمایا پھر فرشتہ نے زمین پرہاتھ مارا تو اس کی مٹی نہایت خوشبودار مشک تھی۔ اب ایک لمحہ توقّف کرکے کعبہ اور اس کے ماحول کے مشاہدات پر غور کرو،جب تمام اکنافِ عالم سے جاں نثار ان توحید کے قافلے،عشق و محبت الٰہی کے پیاس بجھانے کیلئے اس چشمہ خیرو برکت کے پاس اکٹھے ہوتے ہیں۔کیا ان کے احساس روحانی میں اس مقدس وادی کے سنگریزے،یاقوت و زمرد سے زیادہ پرجمال،اس کی مٹی مشک سے زیادہ خوشبودار،اور اس کے ارد گرد حجاج کے خیمے مجوف موتیوں کے قبوں سے زیادہ حسین و خوبصورت نہیں ہیں؟ پھر حجاج او ران کے ساتھ قربانی کے اونٹوں کی قطاروں پر ایک نظر ڈالو۔کیا یہ ایک چشمہ کے کنارے لمبی گردن والی چڑیوں کا جھنڈ نہیں ہے؟ پھر ان کی خوش بختی اور فیروزمندی پر غور کرو۔یہ اشرف المخلوقات انسان کے قائم مقام بن کر خدا کے سامنے قربان ہوں گے،گویا وہ بمنزلۂ انسان ہیں۔ان سے بڑھ کر خوش بخت اور فیروزمند کون ہوسکتا ہے۔پھر ان کے خوش قسمت کھانے والوں کو دیکھو،یہ کون ہیں؟ اللہ کے مہمان؟ کیا اللہ کے مہمانوں سے بھی بڑھ کر کسی کا نصیبہ اچھا ہے؟ ایک نگاہِ تعمّق اس تشبیہ کے محاسن پر بھی ڈالو،حوض پر اترنے والی چڑیوں کو،قربانی کے اونٹوں سےتشبیہ دے کر اور ان کےکھانے والوں کا ذکر کرکے اشارہ کردیا کہ چڑیوں سے مقصود یہی قربانی کے اونٹ ہیں۔پھر اشارہ کتنا لطیف ہے۔چڑیوں کی گردنوں کو قربانی کے اونٹوں کی گردن سے تشبیہ دی ہے کہ اس جز سے پورے کل پرروشنی پڑجائے،نیز دیکھو!بُدن کا لفظ استعمال نہیں فرمایا،بلکہ جزور کا لفظ استعمال کیا جس کی عمومیت میں ابہام ہے۔[1] جمہور مفسرین کا موقف جمہور مفسرین نے موقفِ فراہی کے خلاف تفسیر کی ہے۔جمہور مفسرین کے نزدیک﴿اَلْكُوْثَرَ﴾اسم ہے اور اس سے مراد جنت کی نہر ہے۔جس سے میدانِ محشر میں موجود حوض میں پرنالے گرتے ہیں۔اسی لئے اسے حوضِ کوثر کہا جاتا ہے۔انہوں نے اپنے اس موقف پر احادیثِ نبویہ سے استدلال کیا ہے جو کتب احادیث میں تفصیلاً موجود ہیں۔
Flag Counter