Maktaba Wahhabi

690 - 609
کہ تفسیر بالماثور وہ ہے جس کا مداران صحیح ومنقول مراتب پر ہے،جن کاذکر شروطِ تفسیر میں ہوچکا ہے،یعنی 1۔تفسیر القرآن بالقرآن،2۔تفسیر القرآن بالحدیث،کیونکہ حدیث کتاب اللہ کی توضیح وتبیین کیلئے آتی ہے،3۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی اقوال،کیونکہ وہ قرآن کریم کے سب لوگوں سے بڑھ کر عالم تھے،4۔کبار تابعین کے اقوال،کیونکہ انہوں نے غالباً یہ علم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے حاصل کیا تھا۔ تفسیر القرآن بالقرآن قرآنِ کریم نے اپنےمضامین کو مختلف اسالیب میں کئی بار ذکر کیا ہے۔جس میں حکم یا واقعہ کے ایک پہلو پر اور دوسری جگہ دوسرے پہلو پر زیادہ زور دیا جاتا ہے۔اگر ان آیات میں ہر ایک کو دوسری سے بالکل بے نیاز ہو کر سمجھا جائے تو حقیقت مسئلہ واضح طور پر نکھر کر سامنے نہیں آتی۔اس لیے جمہور اہل سنّت نے قرآن فہمی کے جب اُصول مقرر فرمائے تو پہلا درجہ تفسیر قرآن بالقرآن کو دیا تاکہ قرآنِ مجید میں موجود کسی بھی حکم کی تمام جزئیات سامنے آجائیں اور تفہیم آیات تشنہ سوال نہ رہے۔ قرآنِ کریم کے ذریعے تفسیر قرآن کے بہت سے پہلو ہیں،جن میں چند نمایاں پہلوؤں کی مختصر وضاحت حسبِ ذیل ہے: 1۔اختصارکی تفصیل قرآن کریم میں ایک جگہ کوئی واقعہ اختصار سے بیان ہوتا ہے،تو دوسری جگہ تفصیل سے وارد ہوتا ہے،جیسے آدم اور ابلیس کا قصّہ بعض جگہ مختصر آیا ہے اور بعض جگہ مفصل۔یہی حال موسیٰ اور فرعون کے واقعہ کا ہے۔ ایک مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿أُحِلَّتْ لَكُمْ بَهِيمَةُ الْأَنْعَامِ إِلَّا مَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ[1] کہ تمہارےلیے چوپائے مویشی حلال کردیئے گئے ہیں،سوائے ان کے جو تم پر تلاوت کئے گئے(بیان کر دئیے گئے)ہیں۔دوسری آیت میں﴿إِلَّا مَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ﴾کی وضاحت وتفصیل یوں آئی ہے:﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهِ[2] کہ تم پر مردار،خون،خنزیر کا گوشت اور غیر اللہ کیلئے پکارا گیا جانور حرام کر دیاگیا ہے۔ 2۔اجمال کی تبیین فرمان باری تعالیٰ ہے:﴿وَإِنْ يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُمْ بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ[3] کہ اور اگر یہ رسول سچا ہے،توجس عذاب کا وعدہ وہ تم سے کرتا ہے،اس میں سے کچھ تمہیں ضرور پہنچے گا۔اسی سورت میں اسکی وضاحت یوں فرمائی:﴿فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ
Flag Counter