Maktaba Wahhabi

896 - 609
عرب اور اسالیبِ کلام سے بے خبری پر مبنی ہیں۔آلاء کے معنی نعمت کے نہیں آتے۔ہم اپنی کتاب مفردات القرآن میں اس کی پوری تحقیق لکھ چکے ہیں۔رہا اس آیتِ مبارکہ سے رؤیت باری تعالی پر استدلال!تو جب ہم اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ عزو جل کی ذات ہمارے غور وفکر کی رسائی سے اَرفع و بالا ہےتو اس کی ذات کی تحقیق میں پڑنے سے کیا حاصل؟ کیا اس طرح کا تعمّق بربادی دین کے آثار میں سے نہیں ہے؟ اس سے متعلّق ہمارے بعض اشارات﴿قَالَ لَنْ تَرَانِي﴾اور﴿لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ﴾کی تفسیر میں ملیں گے۔‘‘[1] جمہور مفسرین کا موقف جمہور مفسرین نے اس آیت مبارکہ﴿إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ﴾کا ترجمہ ’’اپنے رب کا دیدار کر رہے ہوں گے۔‘‘ کیا ہے اور اس آیتِ مبارکہ سے رؤیت باری تعالی پر استدلال کیا ہے اور اپنے اس موقف کو متعدّد احادیث سے ثابت کیا ہے،جن کی تفصیل کتبِ احادیث میں موجود ہے۔یہاں ہم صرف چند مفسرین کی تفاسیر پیش کریں گے تاکہ واضح ہوجائے کہ آیتِ مبارکہ﴿إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ﴾کی جو تفسیر مولانا فراہی رحمہ اللہ نے کی ہے،وہ اپنی اس تفسیر میں منفرد ہیں۔ 1۔ حسین بن مسعود بغوی رحمہ اللہ آیتِ مبارکہ﴿إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ﴾کی تفسیر میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل فرماتے ہیں:"أکثر النّاس تنظر إلى ربّها عیانًا بلا حجاب" کہ اکثر لوگ اپنے رب کو حجاب کے بغیر اپنے سامنے دیکھیں گے۔حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نیکوکار اپنے رب کو دیکھیں گے جس سے ان کے چہرے تروتازہ ہوجائیں گے۔ اپنے موقف کی صحت پر حدیثِ مبارکہ سے استدلال کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((إِنَّ أَدْنَىٰ أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً لَمَن یَنْظُرُ إِلَىٰ جِنَانِهِ وَأَزْوَاجِهِ وَنَعِیمِهِ وَخَدَمِهِ وَسُرُرِهِ مَسِیرَةَ أَلْفِ سَنَةٍ،وَأَکْرَمُهُمْ عَلَی اللّٰهِ مَن یَنْظُرُ إِلَىٰ وَجْهِهِ غَدْوَةً وَعَشِيَّةً))کہ ادنیٰ ترین جنّتی وہ ہوگا جو اپنی جنّتوں،بیویوں،نعمتوں،خادموں اور تختوں کو ہزار سال کی مسافت تک(پھیلے ہوئے)دیکھے گا اور ان(جنّتیوں)میں اللہ کے نزدیک معزّز ترین وہ ہوگا جو صبح و شام اللہ عزو جل کے چہرۂ مبارک کا دیدار کرے گا۔پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان آیات کی تلاوت فرمائی:﴿وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ()إِلَى رَبِّهَانَاظِرَةٌ[2] 2۔ ابن عطیہ رحمہ اللہ(542ھ)اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر کے تحت لکھتے ہیں: ''وقوله تعالى:﴿إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ،حمل هذه الآية أهل السّنة على أنّها متضمّنة رؤية المؤمنين للّٰه تعالى،وهى رؤية دون محاذاة ولا تكييف ولا تحديد كما هو معلوم،موجود لا يشبه الموجودات كذلك هو لا يشبه المرئيّات في شيء،فإنّه ليس كمثله شيء لا إله إلا هو''[3]
Flag Counter