Maktaba Wahhabi

658 - 609
کیے ہیں جو بلاغتِ قرآن کے جانچنے کے لئے صحیح معیار قرار پا سکتے ہیں۔‘‘[1] اس کتاب میں مثالیں کلامِ عرب اور قرآنِ مجید سے لی گئی ہیں،بلکہ انہی پر بلاغت سے متعلق اپنے خیالات کی بنیاد استوار کی ہے۔تاریخی شخصیات اصمعی(216ھ)،باقلانی(403ھ)،جرجانی(471ھ)،حریری(516ھ)،رازی(606ھ)،ابو قدامہ،اور اہلِ عجم کے تصوراتِ بلاغت پر تنقید کی ہے۔جاحظ کے بارے میں رویّہ زیادہ سخت نہیں،تنقید بھی کی ہے اور اعتراف بھی۔ارسطو کا ذکر اچھے الفاظ میں کیا ہے۔ جمہرۃ البلاغۃ میں بعض نادر خیالات کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔سیدنا داؤد کے رقص کا ذکر اس انداز سے کیا ہے کہ بعض قباحتیں لازم آتی ہے۔ 16۔حكمةالقرآن علوم قرآن سے متعلق سات کتابوں میں یہ پہلی کتاب ہے۔اس کتاب میں مولانا فراہی رحمہ اللہ نے حکمت قرآن اور اس کے استنباط کے طریقوں کی وضاحت کی ہے۔شروع میں روابط الكتب السبعة کے عنوان سے مولانا نے علومِ قرآن سے متعلق سات کتابوں اور ان كی ترتیب کا تذکرہ کیا ہے،جو حسب ذیل ہیں: حكمة القرآن،حجج القرآن،القائد إلى عيون العقائد،الرّائع في أصول الشّرائع،إحكام الأصول بأحكام الرّسول،أسباب النزول،الرّسوخ في معرفة الناسخ والمنسوخ[2] اس کتاب میں تین مسودے جمع ہیں:پہلے مسودے کا عنوان:الحكمة البالغة في الحكمة الإسلامية التي يعلمها القرآن ويتقبّلها أولوا الألباب بما أنها تبلغ قلوبهم وتخاطب عقولهم ہے،جبكہ دوسرے اور تیسرے کا عنوان:حكمة القرآن ہے۔اس کتاب کے مطالب کے بارے میں مولانا فراہی رحمہ اللہ ’تذکرہ‘ کےعنوان سے لکھتے ہیں: نذكر في هذا الكتاب طريق النجاة وترتيب الأعمال الزكية ومعانيها ورباط بعضها ببعض. ونذكر من العقائد عيونها،لا سيما التي ضلت الأمم فيها كالتوحيد وغيره من صفات اللّٰه،والجبر والقدر. فنجعل الكتاب قسمين:قسم الأعمال،وقسم العلوم. [3] یہ کتاب 2007ء میں دائرہ حمیدیہ سے شائع ہوئی۔
Flag Counter