Maktaba Wahhabi

652 - 609
فراء(207ء)اور ابن تیمیہ(728ء)مولانا کے نقد کا نشانہ بنے ہیں۔مولانا کی دیگر کتب کی طرح یہ کتاب بھی ان کے تبحر علمی اور وسعتِ مطالعہ کی آئینہ دار ہے۔ اس کتاب کی غرض وغایت کے بارے میں مولانا لکھتے ہیں: "کما أن المقصود من کتاب المفردات إحاطة العلم حتّى الوسع بدلالة الكلم بحرمه ووجوهه،فكذلك المقصود من هٰذا الكتاب إحاطة العلم حتی الوسع بدلالات الصور والأسالیب ومواقع استعمالها. فإن محض العلم بأسلوبٍ خاص من دون تخصیص مواقعه یفتح بابًا عظیمًا لسوء التأویل،مثلًا قالوا:إن كلمة 'لا' ربّما تأتی زائدة،فإهمال هذا القول أقرب إلی الضّرر منه إلى النّفع،فإنه یجعل النفی إثباتا. فلا بدّ أن نعلم مواقع الأسالیب فنستدلّ علی معانيها ولا نحولها عن مواضعها الخاصة.ومن هذه الجهة اشتدّت الحاجة إلى إقامة لحجّة على هذه الدّلالات،فإن ذلك جزء من معاني الكلام،والجاهل به كالجاهل ببعض المعاني لكلمة مشتركة،فلا يأوّلها إلا إلى ما علم من معانيه وربّما يكون المراد غيره." [1] یہ کتاب مولانا کے اس سلسلۂ تصانیف کی کڑی ہے جو وہ اپنی تفسیر نظام القرآن سے الگ بطور معاوِن کتب کے لکھ ر ہے تھے،ا س کتاب کے دیکھنے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ اس موضوع اور عنوان پر کچھ نوٹس اور اشارات یا مواد مولانا نے جمع کیا تھا،لیکن تسوید کی نوبت نہیں آئی تھی۔مولانا کی وفات کے بعد اس تمام مواد کو کتاب کی شکل میں شائع کر دیا گیا۔مولانا بدر الدین اصلاحی اپنے دیباچہ میں اس کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "وبعد!فإن هٰذا مجموع من الإشارات التي اختزنها أستاذنا الإمام الفراهي۔رحمه اللّٰه۔لكتابه الأسالیب،قد أفرده لذکر وجوه الأسالیب في القرآن وبیان دلالاتها ومواقع استعمالاتها،ولكنه لم یتيسّر له أن یؤلّف هٰذا الکتاب الجلیل،وینقل فيه هٰذه الإشارات إلى مواضعها،فبقیت هي کما کانت مبوثة في مخطوطاته ومبعثرة فيها،ولكنها إذ کانت مشتملة علی مباحث مهمّة وفوائد جليّة،فأردت أن أجمع هذه الدّرر وأنظمها في سلك،لعلّها تکون نافعةً لمن أراد أن ینتفع بها،فجمعتُها في هٰذا المجموع من غیر زيادة ولا نقصان،فالرّجاء من الذین سیقرءونه أن لا یعاملوه ککتاب مرتّب،بل ینظروا فيه بالإمعان والتدبّر،لأنه مجموع من الإشارات." [2] أسباق النّحو اسباق النحو‘ مولانا فراہی رحمہ اللہ کی وہ کتاب ہے جو اب تک ہزاروں کی تعداد میں چھپ چکی ہے،مولانا کی کتابوں میں یہ واحد کتاب ہے
Flag Counter