Maktaba Wahhabi

784 - 609
واضح کرنا ہے۔اور اس دعا کا جواب ہے جو سورہ طٰہ میں مذکور ہے کہ﴿وَقُلْ رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا[1] کہ میرے پروردگار میرے علم کو زیادہ کر۔[2] تلاش نظم کے نمایاں اصول ہر کلام کے نظم کو اور با لخصوص کلام وحی کے نظم کو جاننے کے لئے خاص اصول ہیں۔جن كو دو عناوین میں بیان کیا جاتا ہے: (۱)۔داخلی اصول(۲)۔خارجی اصول داخلی اصول 1۔ ایک بات یا تو ایک ہی جملے میں ادا ہو جاتی ہے یا متعدد ایسے جملوں میں جن کا موضوع ایک ہی ہوتا ہے۔ 2۔ بعد میں آنے والا جملہ پہلے آنے والے جملے سے جڑا ہوتا ہے۔اس کے جڑا ہونے کی شکلیں مختلف ہو سکتی ہیں۔یا تو بعد کا جملہ سابقہ جملہ کے موضوع میں مشترک ہوتا ہے یا اس کے کسی خاص جزو سے ملا ہوا ہوتا ہے یا اس کا موضوع پہلے جملہ کے موضوع کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہوتا ہے۔ 3۔ بعد میں آنے والے جملے کا تعلق کبھی تو سابقہ جملہ کے ساتھ ہوتا ہے۔لیکن ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ اس سے اوپر کے کسی جملہ یا مضمو ن سے مربوط ہو۔اس کی تھوڑی سی تفصیل ملاحظہ فرمائیں: ’’ایک قرین دوسرے کی وضاحت یا اس کے مضمون کی تائید کرتا ہے۔متعدد صفات باری تعالیٰ اس مقصد کے لئے ساتھ ساتھ آئی ہیں۔مثلاََ عزیز،مقتدر(زبردست اور ہمہ گیر اقتدار والا)﴿الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ﴾کہ غالب اور زور آور،اور﴿عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ﴾کہ غالب اور انتقام والا۔‘‘ کسی خاص صفت کے ساتھ کئی صفات کا بطور قرین آنا اس بات کی دلیل ہوتا ہے کہ وہ مختلف صفات ایک ہی جامع امر کے تحت ہیں۔مثلاََ عزیز کی صفت رحیم،علم،حکیم اور غفار کے ساتھ آئی ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ صفت رحمت،حکمت،علم اور غفران ایک ہی جامع صفت کے پر تو ہیں۔[3] قرین کیا ہے؟ مولانا فراہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’قرین سے مراد دو کلمات یا دوا قوال کا ساتھ ساتھ آنا ہے۔خواہ یہ حرف عطف کے ساتھ ہو یا اس کے بغیر،اس طرح ساتھ ساتھ آنے والے الفاظ یا جملے ایک دوسرے کے قرین کہلاتے ہیں۔‘‘ دو قرین کسی ایک معنی میں مشترک ہوتے ہیں۔مثلاً فرمایا:﴿الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ[4]
Flag Counter