Maktaba Wahhabi

613 - 609
اساتذۂ کرام مولانافراہی ایک طرف اگر دل ودماغ کی فطری صلاحیتوں سے مالا مال تھے تو دوسری طرف انہیں وقت کے بہترین اساتذہ کی مدد اورراہنمائی بھی حاصل تھی۔انہوں نے ایک مثالی طالب علم کی حیثیت سے مثالی اساتذہ کے سامنے زانولئے تلمّذ کیا۔آغاز سے لے کر اختتام تک وہ اپنے ہر استاد کے سامنے تنہا بیٹھے نظر آتے ہیں۔ تعلیم وتعلّم کے اسی بابرکت طریقے کی بناپر مولاناسن رشد کو پہنچنے تک زیورِ تعلیم سے آراستہ ہو کر ایک صالح نوجوان کار وپ دھار لیتے ہیں اور اپنے اساتذہ کے لئے باعث افتخار بن جاتے ہیں۔ مولانا کو ابتداء سے انتہاء تک جو بھی اساتذہ ملے وہ تمام کے تمام اول درجے کے استاد تھے۔ان میں سے ہر ایک نہ صرف اپنے وقت کی ممتاز علمی شخصیت تھا بلکہ آج بھی اتنا عرصہ گذر جانے کے باوجود ان اساتذہ کی عزت وعظمت کا سکہ رواں ہے۔ بحیثیت طالب علم مولانا کی زندگی کے دو دور ہیں،تعلیم کے دوسرے دور میں وہ تصور مفقود ہے جس کو انفرادی حیثیت میں زیر بحث لایا جاسکے۔ دوسرے دور کے برعکس پہلے دور کے تمام اساتذہ مسلمان اور عالم دین تھے،مولانا کی شخصیت تیار کرنے میں ان کا حصہ وقیع اور ان کی سیرت وکردار پر ان کے اثرات بہت دیر پا اورنمایاں ہیں۔ان نامور اساتذہ کرام کا ذکر پیش خدمت ہے: حافظ احمد علی سکروری رحمہ اللہ مولانافراہی کے معلوم اساتذہ میں سب سے پہلا نام حافظ احمد علی سکروری کا ہے،جن کی بارگاہِ ادب میں بیٹھ کرآپ نے حفظ کیا اور حافظ ہوئے۔نام کے علاوہ حافظ صاحب موصوف کے بارے میں خبر اور اثر کی حیثیت سے کچھ معلوم نہیں۔ حفظ کی اورحفظ کرانے والے استاد کی جو فضیلت ہے،سب کو معلوم ہے۔قرآن کی محبت جو مولانا فراہی رحمہ اللہ کی کتابِ حیات کا سب سے جلی عنوان ہے،اس کا بیج سب سے پہلے حافظ احمد علی صاحب نے بویا۔مولانا نے اس وقت تک عربی نہیں پڑھی تھی،وہ قرآن کو سمجھ نہیں سکتے تھے مگر قرآن کے تیس پارے جس شخص کے سینے میں محفوظ ہوں اس کا اثر اس کی زندگی پر نہ پڑے،نا ممکن ہے۔[1] مولوی محمد مہدی چتاروی رحمہ اللہ مولانا فراہی رحمہ اللہ کی تعلیم وتربیت اور ان کی شخصیت کی مثبت تعمیر میں مولوی محمد مہدی رحمہ اللہ نے نمایاں کردار ادا کیا۔مولانا فراہی رحمہ اللہ نے اگرچہ کم عمری میں ان سے کسب فیض کیا،لیکن آپ کی پوری زندگی میں ان کی صحبت کا نمایاں عکس نظر آتا ہے۔ محمد مہدی رحمہ اللہ صاحب کے حوالے سے ڈاکٹر شرف الدین اصلاحی یوں رقمطراز ہیں: ’’مولوی محمد مہدی چتاوری رحمہ اللہ مولانافراہی رحمہ اللہ کے فارسی کے استاد تھے وہ ضلع اعظم گڑھ کی ایک بستی موضع چتارہ کے رہنے والے
Flag Counter