Maktaba Wahhabi

1050 - 609
"السّنة قاضيةٌ على الکتاب،لیس الکتاب قاضیًا على السنّة." [1] کہ سنت(احکام)قرآن کیلئے فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے۔قرآن سنت کا فیصلہ کرنے والا نہیں۔ اسی طرح اوزاعی(157ھ)امام مکحول(112ھ)سے نقل فرماتے ہیں: "الکتاب أحوج إلى السّنة من السّنة إلى الکتاب." [2] کہ(امت کے لئے)کتاب اللہ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیادہ محتاج ہے بہ نسبت اس کے کہ جتنی سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کتاب اللہ کی ضرورت ہے۔ ان اقوال سے یہی مترشّح ہے کہ تفسیر قرآن کے لئے سب سے پہلے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب رجوع کیا جائے گا تاہم اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ بزرگ قرآن کی تفسیر خود قرآن سے کرنے کے قائل نہ تھے۔اسی طرح جن علماء نے تفسیر قرآن کیلئے سب سے پہلے قرآن کو دیکھنے کی بات کی ہے وہ سنت کو کم اہمیت نہ دیتے تھے بلکہ یہ محض اسلوبِ بیان کا تنوّع ہے نہ کہ اختلافِ تضاد۔ تفسیر القرآن بالحدیث اور مولانا فراہی رحمہ اللہ کا زاویۂ نظر قرآن شریف کی تفسیر میں حدیث و سنت کا کیا مقام ہے؟ اس باب میں مولانا حمیدالدین فراہی رحمہ اللہ کا نقطۂ نگاہ اضطراب کا شکار ہے،جس کا ذکر پچھلی فصل میں تفصیل سے گزر چکا ہے۔ مولانا فراہی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "فعلمتُ من هذا أنّ أوّل شيء يفسّر القرآن هو القرآن نفسه،ثم بعد ذلك فهم النّبي صلی اللّٰه علیہ وسلم والذين معه،ولعمري أحب التّفسير عندي ما جاء من النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم وأصحابه رضوان اللّٰه عليهم أجمعين ... وإني۔مع اليقين بأن الصّحاح لا تخالف القرآن۔لا آتي بها إلا كالتّبع،بعد ما فسّرت الآيات بأمثالها،لكيلا يفتح باب المعارضة للمارقين الذين نبذوا كتاب اللّٰه وراء ظهورهم والملحدين الذين يلزموننا ما ليس له في القرآن أصل،ولكي يكون هذا الكتاب حجة بين فرق المسلمين وقبلة سواء بيننا." [3] کہ اس سے مجھ پر یہ حقیقت واضح ہوئی کہ پہلی چیز جو قرآن کی تفسیر میں مرجع کا کام دے سکتی ہے وہ خود قرآن ہے۔اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کےاصحاب کا فہم ہے۔پس میں اللہ عزو جل کا شکر ادا کرتا ہوں کہ مجھے سب سے زیادہ پسند وہی تفسیر ہے جو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے منقول ہو ... میں یہ یقین رکھتاہوں کہ صحیح احادیث اور قرآن میں کوئی تعارض نہیں ہے۔تاہم میں روایات کو بطور اصل نہیں بلکہ بطور تائید کے پیش کرتا ہوں۔پہلے ایک آیت کی تاویل اس کے ہم معنی دوسری آیات سے کرتا ہوں۔اس کے بعد تبعاً اس سےمتعلق صحیح احادیث کا ذکر کرتا ہوں،تاکہ نہ تو ان منکرین ہی کو کسی اعتراض کا موقع ملے جنہوں نے قرآن پس پشت ڈال رکھا ہے اور نہ وہ ملحدین ہی کوئی اعتراض اٹھا سکیں جو ہمارے سر ایسی چیزیں تھوپتے ہیں جن کی قرآن میں کوئی
Flag Counter