Maktaba Wahhabi

655 - 609
اس پائے کی کوئی کتاب موجود نہیں ہے۔‘‘ [1] 10۔تحفةالإعراب اُردو زبان میں علم النحو پر قصیدہ رائیہ ہے جو مولانا فراہی رحمہ اللہ کی زندگی میں شائع ہوا۔ قصیدہ کے کل اشعار 128 ہیں۔جن میں پہلا شعر حمد باری تعالیٰ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت پر اور آخری شعر مولانا کی ملتجیانہ دُعا پر مشتمل ہے۔ملاحظہ ہو:؏ بعد تسبیح خالق اکبر اور تسلیم فخر جن وبشر یا الٰہی یہ تحفہ ہو مقبول ہے دُعائے فراہی مضطر باقی 126 اشعار میں نحوی مسائل پر گفتگو کی ہے،صرف کے مسائل زیر بحث نہیں لائے گئے ہیں۔اس کتاب کی فنی خصوصیت کے حوالہ سے اپنی طرف سے کچھ لکھنے کی بجائےاسی کتاب کے چند اشعار پیش کیے جاتے ہیں:؏ قدماء کا تھا راستہ دشوار بیٹھ جاتا تھا راہرو تھک کر راہ تاریک اور منزل دور اور پھر ہر قدم پر اک ٹھوکر اب ہے اعراب کی نئی تعریف اور ترتیب فن بطرز دگر کثرتِ مرتبہ ہے خاصۂ اسم فعل وحرف اس سے ہیں بری یکسر فعل اعراب سے ہوئے آزاد اور عوامل ہیں سارے شہر بدر فن میں اب کوئی پیچ وخم نہ رہا راہ مشکل رہی نہ طولِ سفر یوں گرائمر آسان ہوئی اور طالبعلم طویل سفر سے بچ گیا۔ 11۔ترجمہ فارسی پارہ از طبقات ابن سعد یہ عربی کی مشہور کتاب طبقات ابن سعد کے ابتدائی دو اجزاء کا فارسی ترجمہ ہے جو مولانا فراہی رحمہ اللہ نے سر سید کی فرمائش پر علی گڑھ کالج کی نصابی ضروریات کیلئے کیا۔یہ کتاب اسی زمانے میں طبع ہوئی اور عرصہ تک داخلِ نصاب رہی۔اس کا ذکر،جیسا کہ مولانا کے حالات میں گزرا،مولانا سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ(یادِ رفتگاں)اور مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ(دیباچہ مجموعہ تفاسیر فراہی)نے کیا ہے۔ 12۔ترجمہ فارسی،رسالہ بدء الإسلام ام اے او کالج علی گڑھ کے طلبہ کی نصابی ضروریات کیلئے مولانا شبلی نعمانی رحمہ اللہ نے قیام علی گڑھ کے زمانہ میں تاریخ بدء الإسلام کے نام سے ایک عربی رسالہ لکھا۔اس رسالے کو مولانا فراہی رحمہ اللہ نے فارسی کا جامہ پہنایا۔یہ ترجمہ کالج کے نصاب میں داخل رہا۔سید
Flag Counter