Maktaba Wahhabi

776 - 609
4۔ اللہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دل کو ثابت رکھنے کیلئے اپنی کتاب کو آہستہ آہستہ اُتارا،پھر اسے مکمل کر دیا اور اس کی تبیین فرمادی۔ 5۔ نظمِ قرآن کی سب سے بڑی شہادت ان لوگوں کا علم ویقین ہے جن پر حسنِ ترتیب کے محاسن کچھ بے نقاب ہو گئے ہیں اور جنہوں نے ان حقائق کی کوئی تجلّی دیکھ لی ہے جو نظمِ قرآن کے اندر ودیعت ہیں۔یہ لوگ جانتے ہیں کہ کتاب اللہ کے اسرار وعجائب کا کیسا عظیم الشان خزانہ ہے جس کی کلید صرف نظم ہے۔چنانچہ جس نے بھی اس علم میں سے کوئی حصہ پایا ہے اس نے اس نعمتِ عظمیٰ پر اللہ عزو جل کا شکر ادا کیا ہے۔ظاہر ہے جو شخص قرآن کے اندر اس کی مہک پارہا ہو،اس کے جلوے دیکھ رہا ہو،اور اس کو اپنے دونوں ہاتھوں سے چھو رہا ہو،وہ اس چیز کا کیسے انکار کر سکتا ہے؟ ہاں جس نے اس کا مزہ چکھا ہی نہ ہو وہ اگر اس کا انکار کر دے تو وہ کچھ قابل الزام بھی نہیں۔ نظم قرآن کے قائلین اب ہم جائزہ لیتے ہیں کہ پچھلے علماء میں بھی نظم قرآن کا تصور موجود رہا ہے یا مولانا فراہی رحمہ اللہ اس میں منفرد ہیں۔ محی الدین ابن عربی(638ء)نے نظم قرآن کی اہمیت کے بارے میں اپنی تصنیف ’سراج المریدین‘ میں لکھا ہے کہ ’’قرآن کی آیتوں کا ایک دوسری کے ساتھ یوں رابطہ دینا کہ وہ سب مل کر ایک باہم مناسبت رکھنے والے الفاظ اور مسلسل معانی کا کلمہ ہو جائے نہایت شریف اور عظیم علم ہے اور سوائے ایک عالم کے،جس نے سورۂ بقرہ میں اس کو عملی جامہ پہنایا ہے،کسی نے اس علم کو ہاتھ نہیں لگایا ہے۔اس عالم کے بعد ہم پر اللہ نے دروازہ کھولا۔‘‘[1] علامہ ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ(751ء)بھی نظم قرآن کے قائلین میں سے ہیں۔لکھتے ہیں: ’’کلام کا حسن یہ ہے کہ خواہ کوئی شعر،خط،یا خطبہ ہو،ان کے کلمات ابتدا سے انتہا تک ایک دوسرے سے مربوط ہوتے ہیں۔اس لیے کہا گیا کہ بہترین کلام وہ ہے جس کے اجزاء باہم دگر آپس میں مربوط ہوں۔قرآن عظیم کی تمام آیات کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے،اس بات کو اچھی طرح سمجھ لو۔‘‘[2] امام زرکشی رحمہ اللہ(794ء)رقمطراز ہیں: ’’مفسرین کو نظم کلام کی رعایت میں سے آیات کلام کے مفہوم کا تعین کرنا چاہئے خواہ اس کیلئے لغوی معنی کے بجائے اس کا مجازی معنی ہی کیوں نہ لینا پڑے۔یہی وجہ ہے کہ صاحب کشاف جب آیت کا مفہوم سیاق کلام کی رعایت سے بیان کرتے ہیں،تو اس جزم کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ گویا اس کے علاوہ وہاں کوئی اور مفہوم ہو ہی نہیں سکتا۔‘[3] علی مہائمی رحمہ اللہ ہندوستان کے اولین مفسرین میں سے ہیں،وہ اپنی تفسیر ’تبصیر الرّحمن وتیسیر المنان‘ کے مقدّمہ میں نظم قرآن سے متعلق لکھتے ہیں: ’’یہ نکات نظم قرآن کا بہترین مجموعہ ہیں جن پر مجھ سے پہلے بہت سے جنّ و انس کو دسترس حاصل نہیں ہوئی،اللہ عزو جل نے
Flag Counter