Maktaba Wahhabi

859 - 609
2۔حذف اسالیب القرآن کے اُصولوں میں سےایک اہم اصول حذف بھی ہے۔عام طورپر مفسرین اور نحوی حضرات حذف کے قائل تو ہیں،لیکن بعض مواقع کو چھوڑ کر حذف کو کلام کی ایک خامی تصورکرتے ہیں۔ مولانا فراہی رحمہ اللہ کے نزدیک حذف کا قاعدہ دُنیا کی تمام زبانوں میں پایا جاتا ہے،البتہ عرب اپنی فطری ذہانت وطباعی کی وجہ سے حذف کے معاملے میں تمام دُنیا سے ممتاز اور نمایاں ہیں،وہ کلام کے ان اجزاء کو جنہیں مخاطب بادنیٰ تامّل سمجھ جائے بے تکلّف حذف کرتے ہیں۔ان کے نزدیک کلام کا اعلیٰ معیار یہی ہے کہ وہ حشو و زوائدسے پاک ہو۔مولانا نے اس سلسلے میں کلامِ عرب اور قرآنِ مجید سے بہت سے شواہد پیش کیے ہیں،جو مولانا کی اصولِ تفسیر پر کتابوں التکمیل في أصول التأویل میں اجمالًا اور ’اسالیب القرآن‘ اور ’جمہرۃ البلاغۃ‘ میں تفصیلًا موجود ہیں۔مولانا کے خیالات کی ایک جھلک واضح کرنے کیلئے ذیل میں چند مثالیں ذکر کی جاتی ہیں: 1۔ مولانا فراہی رحمہ اللہ اپنی بلند پایہ کتاب ’جمہرۃ البلاغۃ‘ میں اصولِ حذف پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں: "ومن الحذف الذي یتّصل بالنحو ولم يهتد إليه النحويّون فمنه الحذف من المعطوف بعض ما في المعطوف عليه وبالعكس. "[1] کہ حذف کی بعض مثالیں وہ ہیں جن کا تعلق علم نحو سے ہے لیکن عموماً نحویوں کی رسائی وہاں تک نہیں ہوسکی،جیسے معطوف سے اس جزء کو حذف کر دینا جو معطوف علیہ میں ہو اور اور اس کے برعکس بھی۔ مثلاً آیتِ کریمہ:﴿وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ[2] میں مذکورہ اسلوب استعمال کیا گیا ہے۔اسے کھول دیجئے تو عبارت یوں بنے گی:وَیُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہِ مِنْ خِیفَتِهِ وَالْمَلَائِکَةُ تَحْمَدُهُ مِنْ خِیفَتِهِ اسی طرح آیت كريمہ:﴿قِيلَ يَانُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ[3] میں حذف کھولیے تو گویا پوری عبارت یوں بنے گی:قِیلَ یٰنُوحُ اهْبِطْ بِسَلٰمٍ مِنَّا عَلَيْكَ وَبَرَکٰتٍ مِنَّا عَلَیْكَ ان دونوں آیتوں میں حذف کی مثالیں بالکل واضح ہیں لیکن مولانا فراہی رحمہ اللہ کے علاوہ کسی نے بھی اس کی نشاندہی نہیں کی ہے۔حالانکہ مولانا کے بقول یہ حذف کی مثالیں بالکل اسی طرح ہیں جس طرح ذَهَبَ زَیْدٌ وَعَمْرٌو میں ’زید‘ کے بعد ذَهَبَ فعل اور صَلَّىٰ زَیْدٌ وَصَامَ میں صَامَ کا فاعل ’زید‘ حذف ہوگیا ہے۔[4] 2۔ مولانا فراہی رحمہ اللہ نے حذف کے اُصول اور مواقع کو سب سے زیادہ اپنی کتاب ’اسالیب القرآن‘ میں بیان فرمایا ہے اور تقریباً پندرہ
Flag Counter