Maktaba Wahhabi

911 - 609
تمہارے دل تو مائل ہو ہی چکے ہیں۔‘‘یعنی توبہ کیلئے تمہارے دل پہلے سے ہی مائل ہوچکے ہیں۔مولانا فراہی رحمہ اللہ نے یہ تفسیر لغتِ عرب کو بنیاد بنا کر کی ہے۔ موقف فراہی رحمہ اللہ مولانا فراہی رحمہ اللہ نے اس آیت مبارکہ﴿فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا﴾میں لفظ ’صغو‘ کی لغوی تحقیق کرتے ہوئے جو بحث کی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ لفظ ’صغت‘ کی تشریح ’مالت عن‘ سے کرنا صحیح نہیں،بلکہ صحیح تشریح ’مالت إلى‘ سے ہوگی۔مولانا اپنی تفسیر نظام القرآن میں رقمطراز ہیں: "في جميع الألسنة،ولا سيما في لغة العرب ألفاظ خاصّة لأفراد خاصة تحت معنى كلّي. والذهول عن هذه الخصوصيات مبعد عن فهم اللسان،مثلًا "الميل معنى كلّي. ثم تحته:الزّيغ والجور والارعواء والحيادة والتّنحي والانحراف كلها للميل عن الشيء ؛ والفيء والتّوبة والالتفات والصّغو كلّها للميل إلى الشّيء،فمن خبط بينهما ضلّ وأضلّ. فلا يخفى على العالم بلسان العرب أنّ قوله تعالى:﴿فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَامعناه أنابت قلوبكما،ومالت إلى اللّٰه ورسوله. فإن الصّغو هو الميل إلى الشّيء،لا عن الشّيء." [1] کہ دنیا کی تمام زبانوں میں عموماً اور عربی زبان میں خصوصاً خاص خاص الفاظ خاص خاص معانی کیلئے آتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی وہ ایک کلّی معنی کے تحت بھی ہوتے ہیں۔جو لوگ زبان کی ان خصوصیات سے نا واقف ہیں وہ زبان کے فہم سے محروم رہتے ہیں۔مثلاً میل(جھکنا،ہٹنا)ایک کلّی مفہوم ہے۔اس کے تحت عربی میں بہت سے الفاظ ہیں۔مثلاً الزّيغ،الجور،الارعواء،الحيادة،التّنحي اور الانحراف وغیرہ،لیکن یہ سب الميل عن الشّيء یعنی کسی چیز سے ہٹنے او رپھرنے کے لئے آتے ہیں۔پھر اس کے تحت الفيء،التّوبة،الالتفات اور الصّغو وغیرہ الفاظ ہیں،جو سب کے سب الميل إلى الشّيء یعنی کسی چیز کی طرف مائل ہونے اور جھکنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔جو لوگ اس قسم کے باریک فرقوں سے نا واقف ہیں وہ زبان کے سمجھنے میں خود بھی غلطیاں کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی غلطیوں میں ڈالتے ہیں۔اس نکتہ کے واضح ہوجانے کے بعد عربی زبان کے ایک عالم سے یہ حقیقت مخفی نہیں رہ سکتی کہ﴿فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا﴾کے معنی ہیں:أنابت قلوبکما ومالت إلى اللّٰه ورسوله کہ تم دونوں کے دل اللہ اور اس کے رسول کی طرف جھک چکے ہیں۔کیونکہ صغو کا لفظ کسی شے کی طرف جھکنے کیلئے آتا ہے،کسی شے سے مڑنے اور ہٹنے کیلئے نہیں آتا۔ مزید وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’لفظ کی یہ حقیقت اس کے تمام مشتقات میں بھی موجود ہے۔مثلاً صاغية الرّجل کسی شخص کے اتباع کو کہتے ہیں۔صغوة
Flag Counter