Maktaba Wahhabi

598 - 609
سیرت واخلاق اور مقام ومرتبہ مولانا فراہی رحمہ اللہ میں وہبی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ اکتسابی صلاحتیں بھی بدرجہ اتم موجود تھیں۔کسی بھی شخص کے اخلاق وعادات اس کی شخصیت کی مثبت یا منفی تعمیر میں نمایاں کر دا ر ادا کرتے ہیں۔ذیل میں ہم مولانا کے اخلاق وعادات کا تذکرہ کرتے ہیں جس سے ان کی شخصیت کے نمایاں خدو خال واضح ہوں گے۔ حلیہ مولانا کے حلیے کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر تقی الدین ہلالی رحمہ اللہ(1407ھ)لکھتے ہیں: "أسمر اللّون،حسن الملامح،طویل القامة،لحية مستديرة بیضاء ناصعة" [1] ’’رنگ گندم گوں،چہرہ خوبصورت،قد کشیدہ،داڑھی گول سفید اور براق۔‘‘ سيد نذير نيازی نے 1923ء میں مولانا کو جامعہ ملیہ میں دیکھا جب ان کی عمر 60،61 برس ہو چکی تھی۔جب کہ نیازی صاحب کی عمر اس وقت 23 برس تھی وہ آپ کے حلیہ کا یوں ذکر کرتے ہیں: ’’قد درمیانہ دراز نہ کوتاہ،دہرا بدن،جسم گھٹاہوا،نہ موٹا نہ بھدا،رنگ سانولا گندم گوں،کہولت کا آغاز ہو چکا تھا مگر بڑھاپے کے آثار نمایاں نہیں تھے۔داڑھی اورسر کے بال بالکل سیاہ تھے۔چہرے اور ہاتھ میں جھریاں نہ تھیں۔داڑھی درمیانے درجے کی تھی نہ زیادہ بڑی اور نہ زیادہ چھوٹی۔‘‘[2] ڈاکٹر شرف الدین ذکر کرتے ہیں کہ مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ نے ایک ملاقات میں مولانا فراہی رحمہ اللہ کا حلیہ بیان کیا۔مولانا اصلاحی 1925ء سے 1930ء(سال وفات)تک مسلسل پانچ سال مولانا کی صحبت میں رہے۔ان کے مشاہدات مولانا کی زندگی کے آخری حصےسے تعلق رکھتے ہیں۔مولانا اصلاحی 1953ء ان کا حلیہ یوں بیان کرتے ہیں: ’’پیشانی کشادہ چوڑی،رنگ ملیح،آنکھیں بڑی بڑی جن میں سرخ ڈورے نمایاں تھے۔سر پر بال بڑے ہوتے تھے اور بہت خوبصورت معلوم ہوتے تھے۔سر کے بالوں میں تیل بہت کم لگاتے تھے اس کے باوجود خشکی نہیں ہوتی تھی۔مسح کرتے تو سر میں مانگ سی نمایاں ہو جاتی تھی جو بہت خوبصورت معلوم ہوتی تھی۔قد میانہ،پورا قد نہ بہت لمبا نہ بہت چھوٹا۔داڑھی چہرے پر نہایت موزوں نہ چھوٹی نہ بہت بڑی۔داڑھی کے بال بہت سفید ہوگئے تھے،مگر سر کے بال سفید نہیں ہوئے تھے۔چہرہ پر گوشت بھرا ہوا،سوتواں قسم کا نہیں تھا۔جسم بہت گھٹا ہوا تھا۔ہاتھ پاؤں ہر چیز نہایت مضبوط تھی۔دانت چمکتے ہوئے،آنکھیں روشن،ہرچیز سے صحت نمایاں تھی۔رفتار بھی ایسی محکم ہوتی تھی کہ آدمی یہ گمان نہیں کر سکتا تھا کہ یہ ایسے آدمی کی چال ہے جو پچاس سال سے متجاوز ہو چکا ہے۔چلتے توتیز رفتار سے چلتے،آگے کوکچھ جھکے ہوئے۔‘‘[3]
Flag Counter