Maktaba Wahhabi

714 - 609
اور﴿مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ[1] اور اس قسم کی دوسری آیتیں جیسے طیورِ ابراہیمی کی آیت[2]اور من سلویٰ کی آیت[3]۔ان کامطلب جو کچھ صحابہ نے بیان کیا ہے وہ تشریح لغت کی قسم سے ہو گا پس جو کچھ علوم عربیہ کی مدد سے بیان کیا جاتا ہے اس پر سلف کی تفسیر مقدّم ہو گی۔ 2۔تعین مصداق دوسری شاخ تعین مصداق ہے جیسے آیت کریمہ﴿فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِنَفْسِهِ وَمِنْهُمْ مُقْتَصِدٌ[4] میں ابن عباس(68ھ)کہتے ہیں کہ ظالم سے مراد نعمتوں کی ناشکری کرنے والا اور مقتصد سے مراد ریاکار اور سابق سے مراد مومن ہے اور ام المؤمنین عائشہ(58ھ)کہتی ہیں سابق سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں گزرگئے اور مقتصد سے مراد جو آپ کے بعد فوت ہو گئے اور ظالم سے مراد میرے تمہارے جیسے۔اور مجاہد(104ھ)،حسن بصری(110ھ)اور قتادہ(117ھ)کہتے ہیں کہ ظالم سے مراد،جن کو بائیں ہاتھ میں عمل نامے ملیں گے اور مقتصد سے مراد،جن کو دائیں ہاتھ میں ملیں گے،اور سابق سے مراد مقرب ہیں اور حسن سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ سابق سے مراد جن کی نیکیاں زیادہ ہوں اور ظالم جن کی برائیاں زیادہ ہوں۔اور مقتصد جن کی نیکیاں بدیاں برابر ہوں۔اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ظالم جس کا ظاہر باطن سے اچھا ہو اور سابق جس کا باطن ظاہر سے اچھا ہو اور مقتصد جس کا ظاہر باطن برابر ہو ایسے اور بھی کئی قول ہیں۔اسی طرح آیت کریمہ﴿وَعَلَى الْأَعْرَافِ رِجَالٌ[5]میں اختلاف ہے کوئی کہتا ہے رجال سے انبیاء مراد ہیں کوئی کہتا ہے جن کی نیکیاں بدیاں برابر ہوں گی۔گویا کہ آیت کے مصداق کے تعیین میں صحابہ و تابعین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔[6] اس لئے بعض علماء مفسرین نے دوسری شاخ کو بھی موقوف قرار دیا ہے اور وجہ اس کی یہ بیان کی ہے کہ اس میں فہم کا دخل ہے۔(جو کہ مفسرین کے اختلاف سے ظاہرہے)اور جس بات میں فہم کا دخل ہو وہ مرفوع نہیں ہوتی کیونکہ مرفوع ہونے کیلئے محدثین نے شرط لگائی ہے کہ اس میں فہم اجتہادکا دخل نہ ہو۔ عبد اللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ(1962ء)فرماتے ہیں: ’’علماء کا یہ کہنا کہ تعیین مصداق میں فہم کا دخل ہے یہ علی الاطلاق صحیح نہیں کیونکہ بہت دفعہ تعیین مصداق نقل محض کی قسم
Flag Counter