Maktaba Wahhabi

1043 - 609
المهيمن على الكتب السابقة،وهو الحق الواضح الذي يردّ الخصام فيقضي بين المتخاصمين. ولكن إن أردت تصديقه فالنظر في الفروع يفيدك ويزيدك إيمانا واطمئنانًا،ولذلك قال اللّٰه تعالى:﴿قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ ثُمَّ انْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ،ومن نظر في الكتب السابقة استبان له فضل تعليم القرآن عليها،وإعادة بعض ما نسوه من كتبهم،وكشف كا بدّلوه." [1] کہ الہامی کتابوں میں تفریق کرنا جائز نہیں ہے اگر ان میں کہیں اختلاف نظر آئے تو صحتِ روایت کی بنیاد پر فیصلہ ہوگا اور جس کی روایت ثابت اور درست ہوگی،تسلیم کی جائے گی۔اور اگر اختلاف نہیں ہے تو جو روایت ثابت نہیں ہے اسے درایت کے معیار پر پرکھنے کے بعد قبول کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے قرآن اپنے مفہوم و مدّعا کی تعیین و تفہیم میں ان فروع کا محتاج نہیں ہے بلکہ وہ تو مہیمن اور محافظ ہے اور اختلافی مسائل میں واحد معیار حق ہے۔اگر قرآن کی تصدیق مطلوب ہے تو کتبِ مقدسہ کا مطالعہ ایمان ویقین میں اضافہ کا موجب ہو گا۔اسی لئے اللہ عزو جل نے فرمایا:﴿قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ ثُمَّ انْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ﴾کہ زمین میں چلو پھرو،پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا؟ جو شخص کتبِ سابقہ میں نظر ڈالے گا،تو اس پر ان کے مقابلے میں قرآن کی افضلیت سامنے آئے گی،اہل کتب کی فراموش کردہ تعلیمات کا اعادہ ہوگا۔ان کی تحریفات سے پردہ اٹھے گا اور ان کی ساری ناپاک مساعی طشت ازبام ہوں گی۔ مولانا اصلاحی قدیم آسمانی صحیفوں پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ان مقابل بحثوں کے علاوہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جس طرح قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے اسی طرح تورات زبور اور انجیل بھی اللہ ہی کے اتارے ہوئے صحیفے ہیں۔اگر ان کے بد قسمت حاملوں نے ان صحیفوں میں تحریفیں نہ کر دی ہوتیں تو یہ بھی اسی طرح ہمارے لیے رحمت وبرکت تھے جس طرح قرآن ہے۔لیکن ان تحریفات کے باوجود آج بھی ان کے اندر حکمت کے خزانے ہیں۔اگر آدمی ان کو پڑھے تو یہ حقیقت آفتاب کی طرح سامنے آتی ہے کہ ان صحیفوں کا سرچشمہ بھی بلا شبہ وہی ہے جو قرآن کا ہے۔میں ان کو بار بار پڑھنے کے بعد اس رائے کا اظہار کرتا ہوں کہ قرآن کی حکمت کے سمجھنے میں جو مدد ان صحیفوں سے ملتی ہے وہ مدد مشکل ہی سے کسی دوسری چیز سے ملتی ہے۔خاص طور پر زبور،امثال اور انجیلوں کو پڑھئے تو ان کے اندر ایمان کو وہ غذا ملتی ہے جو قرآن وحدیث کےسوا اور کہیں بھی نہیں ملتی۔‘‘[2] بعض شبہات اور ان کا ازالہ قدیم آسمانی صحائف سے استفادہ پر ایک اشکال وارد ہو سکتا ہے کتبِ مقدسہ غیر محفوظ ہیں،اگر تفسیر قرآن میں ان سے رجوع کیا جائے تو غلطی پر پڑنے کا امکان ہے۔مولانا فراہی رحمہ اللہ اس کا جواب کچھ اس طرح دیتے ہیں: "فإن ظننت أن الكتب المقدّمة غير محفوظة،فإذا أوّلنا القرآن بها لم نأمن الخطأ. فاعلم أن الأمر كما ظننت ولكنّا،أوّلًا:نفهم القرآن من نفسه ولغته:لغة العرب. ثم إذا رأينا في الكتب المقدّسة ما يقاربه معنى ويتعلّق بأمر واحد تأمّلنا في أسلوبهما،فيتّضح:بلاغة القرآن.وتزداد الثقة بما رأينا مرجّحا
Flag Counter